سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(348) کیا نماز جنازہ کی جگہ اور وقت کا تعین ضروری ہے؟

  • 1150
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1164

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز جنازہ کے لیے کسی وقت کی تحدیدواردہوئی ہے؟ کیا رات کو دفن کرنا جائز ہے؟ کیا نماز جنازہ کے لیے کوئی خاص عددکا تعین ہے؟ کیا قبرستانوں میں اور قبروں پر نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

نماز جنازہ کی ادائیگی کے لیے کسی وقت کی تحدید نہیں ہے کیونکہ موت کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے، انسان جب بھی فوت ہوجائے، اسے غسل دیا جائے، کفن پہنایا جائے اور اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے، خواہ دن یا رات کا کوئی بھی حصہ ہو۔ دن رات کے کسی بھی وقت میں میت کو دفن کیا جا سکتا ہے، البتہ تین اوقات ایسے ہیں، جن میں دفن کرنا جائز نہیں اور وہ مندرجہ ذیل ہیں:

(۱)          طلوع آفتاب کے وقت حتیٰ کہ وہ ایک نیزے کے بقدر بلند ہو جائے۔

(۲)         اوراس وقت جبکہ وہ نصف النہار پر ہو حتیٰ کہ زوال پذیر ہو جائے(چنانچہ زوال سے دس منٹ پہلے دفن کرنا جائز نہیں)۔

(۳)         غروب آفتاب کے وقت حتیٰ کہ غروب ہو جائے یعنی جب سورج غروب ہونے کے لیے ایک نیزے کے بقدر باقی رہ جائے تو اس وقت دفن کرنا جائز نہیں۔ یہی وہ تین اوقات ہیں جن میں دفن کرنا حلال نہیں بلکہ ان اوقات میں دفن کی حرمت واردہوئی ہے کیونکہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ  سے مروی حدیث میں ہے:

«ثَـلَاثُ سَاعَاتٍ نهاناَ رَسُولُ اللّٰهِ  أَنْ نُُّصَلِّیَ فِيهِنَّ أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا» (صحيح مسلم، صلاة المسافرين، باب الاوقات التی نهی عن الصلاة فيها، ح: ۱/۵۶۸، ۸۳۱)

’’تین اوقات ایسے ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہمیں نماز پڑھنے اور ان اوقات میں مردوں کو دفن کرنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘

نماز جنازہ کے لیے تعداد کوئی قید نہیں حتیٰ کہ اگر ایک شخص بھی نماز جنازہ پڑھ لے تو نماز جنازہ ادا ہو جائے گی۔

قبرستان میں بھی نمازجنازہ پڑھنا جائز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل علم نے قبرستان میں نماز دائیگی کی ممانعت سے نماز جنازہ کو مستثنیٰ قرار دیا ہے اوراس بارے میں انہوں نے کہا ہے کہ جس طرح قبرستانوں میں نماز جنازہ کی ادائیگی جائز ہے۔ اسی طرح قبر پر بھی نماز جنازہ اداکرناجائز ہے، ثابت شدہ حدیث میں واردہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس عورت کی قبر پر نماز جنازہ پڑھی تھی جو مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی۔ ہوایہ کہ وہ رات کو فوت ہوگئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے اسے رات ہی میں آنافانا دفن کر دیا۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کو معلوم ہوا تو آپؐ نے فرمایا:

«دُلُّوْنِی عَلٰی قَبْرِهِ» (صحيح البخاري، الجنائز، باب الصلاة علی القبر بعد ما يدفن، ح: ۱۳۳۷، وصحيح مسلم، الجنائز، باب الصلاة علی القبر، ح: ۹۵۶ واللفظ له)

’’مجھے اس کی قبر بتاؤ۔‘‘

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے آپ کو اس کی قبر کا پتہ بتلایا تو آپ نے اس کی نماز جنازہ اس کی قبرپر جاکرادافرمائی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ338

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ