سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(74) اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم کے اور اس کے فوائد

  • 11417
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 13823

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالیٰ کےاسم اعظم کے بارے میں بتائیں کہ وہ کونسا ہے اور اس کے کیا فوائد ہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبیﷺاور صحابہ ﷢سے جو وارد ہیں اس میں تیرے دونوں سوالوں کا جواب مل سکتا ہے ، انشاءاللہ ۔

پہلی حدیث :یعقوب بن عاصم ﷜سے روایت ہے وہ روایت کرتے ہیں دو صحابہ ﷢ سے کہ انہوں نے نبی ﷺکو فرماتے ہوئے سنا کوئی بھی بندہ

«[لا الہ اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملکولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیر»

روح کے اخلاص اور دل کی تصدیق کے ساتھ زبان سے کہتا ہے تو اللہ تعالی آسمان کو پھاڑ کر زمین میں اس کے قائل کودیکھتا ے ہے اور جس بندے پر اللہ تعالیٰ نظر فرمالیں تو اس کا حق ہوتا ہے جو کچھ اس نے مانگا ہے اسے دے دے ‘‘۔

دوسری حدیث : برید ۃ﷜ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ایک شخص کو کہتے ہوئے سنا ،

«اللھم انی اسالک بانی اشھد انت اللہ لا الہ لا انت الاحد الصمد الذی لم یلد ولم یو لد ولم یکن لہ کفوا احد »

(اے اللہ میں تجھ سے یہ گواہی دیتے ہوئے سوال کرتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے تیرے سووا کوئی معبود نہیں تو ایسا اکیلا او ربے نیاز ہے کہ نہ تو نے جنا اور نہ تو حنا گیا اور تیرا ہم مثل کوئی نہیں ) تو فرمایا ،تو نے اللہ کے اس اسم اعظم کے واسطے سے سوال  کیا ہے اس مے ساتھ اگر اگر سوال کیا جائے تو دیتا ہے اور دعا کیجائے تو قبول فرماتا ہے ‘‘)۔

روایت کیا اسے امام حاکم نے (1؍504)میں اور دیگر نے جیسے کہ ترغیب (2؍485) میں ہے او راس کی سند صحیح ہے۔

تیسری حدیث:معاذ بن جبل ﷜سے روایت ہے وہ کہتے ہیں نبیﷺنے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا :’’ یاذالجلال والاکرام :’’ مانگ تیرا سوال قبول کیا جائے گا ‘‘ روایت کیا اسے ترمذی نے (2؍رقم:3774)میں ۔

چوتھی حدیث:ابو امامہ ﷜شے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

’’ االلہ تعالی کا ایک خاص فرشتہ ہے حو اس شخص پر مقرر ہے ’’یا ارحم الراحمین ‘‘ کہتا ہے تو جو یہ تین بار کہتا ہے تو بادشاہ فرماتا ہے ارحم الراحمین کی تیرے طرف تو جہ ہے ’’مانگ‘‘ ۔ روایت کیا اسے حاکم  نے ۔

پانچویں حدیث :انس بن مالک ﷜سے روایت ہے وہ کہتے ہیں نبی ﷺابوعیاش زید بن الصت کے پاس سے گزرے اور وہ نماز پڑھ رہے تھے اور کہ رہے تھے :

«اللھم انی اسلك بأن لك الحمد لا اله الا انت یا حنان یا منان یا بدیع السموات والارض یا ذا الجلال والاکرام یا حی یاقیوم »

(اے اللہ میں تجھ سے مانگتا ہوں کیونکہ تیرے لیے تعریفیں ہیں ،تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نہایت مہربان او ربہت احسان کرنے ولا ہے ،اے ومین و آسمان کے موجد اے بزرگیوں کرامتوں والے ،اے زندہ اور قائم رہنے والے قائم رکھنے والے ‘‘ تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا :تو نے اللہ کے اسم اعظم کے ساتھ سوال کیا ہے کہ جب اسے نام کے ساتھ پکارا جاتا ہے تو وہ قبول فرماتا ہے اور اگر اس سے مانگا جائے تو وہ دیتا ہے ۔

روایت کیا ہے اسے احمد نے (3؍120۔158)میں ،ابو داؤد نے (رقم :1495)میں حاکم نے (1؍504)میں ،ترغیب (2؍486)۔

طی کے ایک آدمی سے روایت ہے :میں نے اللہ عزوجل سے سوال کیا کہ مجھے اپنا وہ نام دکھا دے جس کے ساتھ اس سے دعا کیجائے تو قبول کرے تو میں نے آسمان کے ستاروں میں یہ لکھا ہوا دیکھا ’’ یا بدیع السموات والارض یا ذا الجلال والاکرام ‘‘ راوی اس کے ثقہ ہیں ،جیسے ترغیب میں ہے

معاویہ بن ابی سفیان ﷜سے روایت ہے ،کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا ،جو ان پانچ کلمات کے ساتھ دعا کرے تو جو چیز بھی اللہ سے مانگے گا اسے دیگا:

«لا اله الا اللہ واللہ اکبر،لا اله الا اللہ وحدہ لا شریك له له الملك وله الحمد وھو علی کل شیء قدیر ،لا اله الا اللہ ولا حول ولا قوة الا باللہ »

طبرانی نے اسے سند حسن کے ساتھ روایت کیا ،اس طرح ترغیب اور مجمع الزوائد :(10؍85)میں ہے ۔

اسماء بنت یزید رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی ﷜نے فرمایااللہ کا اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے

﴿وَإِلـٰهُكُم إِلـٰهٌ وٰحِدٌ ۖ لا إِلـٰهَ إِلّا هُوَ الرَّ‌حمـٰنُ الرَّ‌حيمُ  ١٦٣﴾... سورة البقرة

’’تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ بہت رحم کرنے والا اور بڑا مہربان ہے ‘‘ (البقرہ:163)اور سورۃ آل عمران کے شروع کی آیت

﴿اللَّـهُ لا إِلـٰهَ إِلّا هُوَ الحَىُّ القَيّومُ  ٢﴾...سورة آل عمران

’’اللہ تعالی وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ ہے او رسب کا نگہبان ہے ‘‘۔

ابوداؤد (1؍1498)ترمذی (3؍3723)سند حسن ہے ۔

عائشہ رضی اللہ عنھاسے روایت ہے وہ کہتی ہیں :اے اللہ !میں تجھے ’’اللہ ‘‘کے نام سے پکارتی ہوں ،’’رحمٰن‘‘کے نام سے پکارتی ہوں ،’’براور رحیم‘‘کے نام سے پکارتی ہوں تیرے تمام اسماء حسنٰی کے ساتھ پکارتی ہوں جو مجھے معلوم ہوں اور جو معلوم نہ ہوں سارے گناھوں کی مغفرت فرمادے اور مجھ پر رحم فرما ،تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا،وہ ’’اسم اعظم ‘‘انہی اسماء میں ہے جس کے ساتھ تو نے دعا کی ،روایت کیا اسے ابن ماجہ نے ضعیف سند کے ساتھ رقم(3859)

سعد بن ابی وقاص ﷜روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :’’مچھلی والے (یونس علیہ السلام )کی دعا  جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں کی تھی یہ ہے:

﴿لا إِلـٰهَ إِلّا أَنتَ سُبحـٰنَكَ إِنّى كُنتُ مِنَ الظّـٰلِمينَ  ٨٧﴾...سورة الانبياء

(الہی !تیرے سوا کوئی معبود نہیں ،تو پاک ہے ،بے شک میں ظالموں میں سے ہو گیا) جو مسلمان اس دعا کے ساتھ کوئی بھی چیز مانگے گا او اللہ تعالی اس کی دعا قبول فرمائیں گے )۔ ترمذی (3؍3753)حاکم(1؍505)نسائی سند اس کی صحیح ہے ۔

عائشہ رضی اللہ عنھا سے مرفوعا روایت ہے کہ جب بندہ کہتا ہے یا رب ،یارب تو اللہ فرماتا ہے لبیک مرے بندے مانگ،ملے گا ۔ ابن ابی الدنیانے اسے مرفوعا روایت کیا ہے اور انس سے موقوفا بھی روایت کیا اسی طرح ترغیب میں ہے ۔

حاکم نے (505)میں ابو داؤد اور ابن عباس ﷢ سے روایت کیا ،وہ دونوں کہتے ہیں اللہ کا اسم اکبر رب ،رب ہے اسی طرح ہے ترغیب (2؍488)میں ۔

ابو امامہ ﷜سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’اسم اعظم تین سورتوں میں ہے :سورۃ بقرہ ،سورۃ آل عمران او رطہٰ۔ قاسم کہتے ہیں :جب میں نے ان سورتوں میں تلاش کیا تو وہ ’’الحیُ القیوم ‘‘ ہے حاکم(1؍505)

اسم اعظم کے بارے میں بیس قول ہیں جن سے بعض کی کوئی دلیل نہیں ،امام سیوطی نے حادی (1؍394)میں ذکر کیا ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ الدین الخالص

ج1ص153

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ