سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

دم کرکے جسم پر ہاتھ پھیرنا

  • 113
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 4515

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا اذکار اور دعائیں پڑھ کر ہاتھ پر پھونک کر جسم پر ہاتھ پھیرنا بدعت ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اذکار اور دعاؤں کے بعد ہاتھوں پر پھونک مار کر جسم پر پھیرنا سنت صحیحہ ہے اور یہ قطعاً بدعت نہیں ہے۔ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے :

"أَنَّ النَّبِىَّ - صلى الله عليه وسلم - كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا فَقَرَأَ فِيهِمَا ( قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ) وَ ( قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ) وَ ( قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ) ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِوَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ"

(صحیح بخاری: 5017 ، ابو داؤد : 5056)

’’کہ نبی کریم ﷺ جب اپنے بستر پر آرام کرتے تو ہر شب اپنے دونوں ہاتھ اکٹھے کر کے ان پر ’قل ہو اللہ احد‘ ’قل اعوذ برب الفلق‘ اور ’قل اعوذ برب الناس‘ پڑھ کر دم کرتے اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیر لیتے۔ پہلے سر، چہرے اور بدن کے اگلے حصے پر ہاتھ پھیرتے اور ایسا تین مرتبہ کرتے تھے۔‘‘

دعاؤں اور اذکار کے حوالے سے یہ بات ذہن نشین رہے کہ ہر دعا اور ذکر پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیرنا جائز نہیں ہے۔ صرف ان اذکار اور دعاؤں کے بعد جسم پر ہاتھ پھیرے جائیں گے جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا کرنا ثابت ہے۔ بصورت دیگر وہ بدعت شمار ہوگا۔ جیسا کہ ہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سونے سے پہلے کا عمل ذکر کیا ہے کہ آپ معوذات پڑھنے کے بعد ہاتھ پر پھونک کر جسم پر پھیرتے تھے۔ اس کے علاوہ کسی اور دعا یا ذکر کے بعد جسم پر ہاتھ پھیرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ آپ نے جو دریافت کیا ہے کہ قرآنی دعا پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیر سکتا ہوں؟ تو چونکہ قرآنی دعائیں پڑھ کر جسم پر ہاتھ پھیرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے اس لیے آپ کے یے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ