سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(677) کیا بہرا اورگونگا بچہ مکلف ہے ؟

  • 11054
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1660

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا بہرا اور گونگا بچ شرعا نماز وغیرہ عبادات کامکلف ہے یا اسے معذور سمجھا جائےگا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

گونگا بہرا بچہ جب بالغ ہوجائے تو وہ نماز اور دیگر عبادات کامکلف ہوگا ۔ اسے ضروری باتیں لکھ کر یا اشارہ سے سمجھائی جائیں ۔ احکام شرعیہ کے وجوب  کے دلائل کے عموم سے یہی معلوم ہوتاہے کہ یہ ہر بالغ اور عاقل پر واجب ہیں ۔ بالغ وہ ہے جو پورے پندرہ سال کا ہوجائے یا اسے احتلام ہو یا اس کی شرمگاہ کے اردگر د کھردرے بال اگ آئیں اور عورت کے حوالہ سے ایک چوتھی زائد علامت یہ ہے کہ اسے حیض آنا شروع ہو جائے ۔ گونگے بہرے بچے کی ولی پر لاز م ہے کہ وہ اس کی طرف سے زکوۃ وغیرہ مالی حقوق ادا کرے اور دین و شریعت کی جو باتیں اس سے مخفی ہوں ، ممکن طریقہ سےاسے سمجھائے تاکہ وہ سمجھ جائے کہ اللہ تعالی نے اس کے لیے کیا واجب قرار دیا ہے اور کیا حرام قرار دیا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے :

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم ...﴿١٦﴾... سورةالتغابن

’’سو جہاں تک ہو سکے تم اللہ سے ڈرو ۔‘‘

اور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے :  

(اذا امرتکم  بشیء فاتو منه مااستطعتم ) ( صحیح البخاری ، الاعتصام بالکتات والسنة ، اب الاقتداء سنن رسول اللہ ﷺ ، ح : 7288 وصحیح مسلم ،الحج ،باب فرض الحج مرة فی العمرة ۔: 1337)

’’میں جب تمہیں کوئی حکم دوں تو مقدور بھر اسے بجالاؤ ۔‘‘

ہر وہ مکلف جو سن نہیں سکتا یاگونگے اور بہرے پن دونوں میں مبتلاہے، تو اسے بھی ادائے واجبات اور ترک محرمات کے سلسلہ میں مقدور بھر کوشش کرکے اللہ تعالی سے ڈرنا چاہیے اور اسے بھی مقدور بھر کوشش کرکے مشاہدہ یاکتاب یا اشارہ کے ذریعہ دین کو سمجھنا چاہیے تاکہ مطلوب حاصل ہوجائے ۔ واللہ ولی التوفیق ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص512

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ