سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 883
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 160

سوال

اقامت اور امامت کا ایک الگ نوعیت کا مسئلہ
دوران اقامت وقفے کا حکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته میں ایک بار فجر کی نماز پڑھانے کے لیے آگے ہوا جب اقامت حی علی الصلاة تک پہنچی تو پیچھے سے مفتی صاحب آگئے تو اقامت روک دی اور مفتی صاحب سے کہا کہ آپ نماز پڑھائیں ان کے منع کرنے کے باوجود ایک مقتدی انہیں پکڑ کر مصلی پر لے آئے اور مجھے پیچھے کردیا گیا، اب دوران اقامت وہ بندہ مجھے کہتا ہے کہ جب پانی ہو تو تیمم سے کام نہیں چلتا یعنی تمسخر کیا کہ جب مفتی آگیا تیرا کیا کام اور پھر اقامت وہیں سے شروع کر دی یعنی حى على الصلاة سے آگے تو آیا یہ اقامت درست ہوئی اور دوسرا مفتی صاحب کو مجبور کرنا امامت کے لئے اور میرا پیچھے ہونا شریعت کی رو سے کیسا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! آپ کے سوال کے کئی حصے ہیں۔ 1۔پہلی بات تویہ ہے کہ امام راتب امامت کا زیادہ حق دار ہوتا ہے۔اور اس کی اجازت کے بغیر کسی کو مصلے پر کھڑا نہیں ہونا چاہئے۔ اب اگر تو مفتی صاحب امام راتب تھے ،تو ان کو دیکھ کرآپ کو خود بخود ہی پیچھے ہوجانا چاہئے تھا،اور اگر آپ خود امام راتب ہیں تو پھر آپ مفتی صاحب سے زیادہ حق دار تھے،اور آپ کو پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں کرنا چاہئے تھا۔ 2۔دوسری بات یہ کہ وہ اقامت ہو گئی ہے ،اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔کیونکہ اقامت کے تسلسل کے بارے میں کوئی نص میرے علم میں نہیں ہے۔ 3۔تیسری بات یہ کہ مسلمان کی حرمت کو نبی کریم نے کعبہ کی حرمت سے بھی زیادہ قرار دیا ہے،ان لوگوں کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا ،اور آپ کی عزت نفس کا خیال رکھنا چاہئے تھا۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی