سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 582
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 173

سوال

دعا کے بعد منہ پر ہاتھ پھیرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز میں یا نماز کے بعد دعا کے بعد منہ پر ہاتھ پھیرنا کسی حدیث سے ثابت ہے۔؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دعا کے بعد دونوں ہاتھوں کو چہرے پر پھیرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں،لہذا اسے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ البتہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے یہ اثر وارد ہے کہ وہ دونوں دعا کرتے اور دعا کے بعد اپنی ہتھیلیوں کو اپنے چہرے کی طرف گھما لیتے تھے ۔ (الأدب المفرد:609) لیکن شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس اثر کو بھی "ضعیف" قرار دے کر اسے "ضعیف الادب المفرد" میں شامل کیا ہے۔ وجہ یہ بیان کی ہے کہ اس کی سند میں محمد بن فليح اور اس کے والد فليح میں ضعف ہے۔ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے اپنی مشہور کتاب "بُلُوغُ اَلْمَرَامِ مِنْ أَدِلَّةِ اَلْأَحْكَامِ" میں "باب الذکر و الدعا" کے تحت ترمذی کی درج ذیل روایت پیش کی ہے : حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا میں اپنے ہاتھ اٹھاتے تو انہیں واپس نہیں لاتے تھے یہاں تک کہ انہیں اپنے چہرے پر پھیرتے۔ محمد بن مثنی نے اپنی روایت میں کہا کہ نہ لوٹاتے ان کو (ہاتھوں کو) جب تک اپنے منہ پر پھیر نہ لیتے۔ (ترمذی ، كتاب الدعوات عن رسول اللہ (ص) ، باب : ما جاء في رفع الايدي عند الدعاء ، حدیث : 3714) حدیث کو پیش کرنے کے بعد حافظ صاحب نے لکھا ہے : اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اس کے کئی شواہد ہیں جن میں ایک ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جو ابوداؤد وغیرہ میں ہے ، ان سب کو ملانے سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ یہ حسن حدیث ہے۔ لیکن شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دے کر اسے "ضعیف سنن الترمذی" میں شامل کیا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق ، ترمذی کی اس سند میں حماد بن عيسى الجهنی ضعیف راوی ہے۔ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے ابوداؤد کی جس حدیث کو بطور شاہد پیش کیا ہے ، وہ کچھ یوں ہے : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دعا کرو اللہ سے ہتھیلیاں اوپر اٹھا کر ، نہ کہ ہتھیلیوں کی پشت اوپر کر کے ، جب دعا سے فارغ ہو جاؤ تو اپنے ہاتھ منہ پر پھیر دو۔ (ابو داؤد ، كتاب الوتر ، باب : الدعاء ، حدیث : 1487) مگر ۔۔۔ اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد ہی خود امام ابوداؤد نے لکھا ہے : ’’ قال أبو داود روي هذا الحديث من غير وجه عن محمد بن كعب كلها واهية وهذا الطريق أمثلها وهو ضعيف أيضا ‘‘ یہ حدیث محمد بن کعب سے کئی طریقوں سے مروی ہے مگر سب طریق ضعیف ہیں اور یہ طرق جو میں نے ذکر کیا ہے ، ان سب طریقوں میں بہتر ہے ، اس کے باوجود یہ طرق بھی ضعیف ہے۔ یعنی کہ امام ابوداؤد نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔ جیسا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو "ضعیف" قرار دے کر اسے "ضعیف سنن ابوداؤد" میں شمار کیا ہے۔ مذکورہ بالا دلائل کی روشنی میں ثابت ہوتا ہے کہ دعا کے بعد منہ پر ہاتھ پھیرنا سنت نبوی نہیں ہے اور کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی