سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 429
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 207

سوال

گھر میں اکیلے نماز کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سستی کی وجہ سے جان بوجھ کر نماز گھر میں اکیلے پڑھنے سے کیا نماز نہیں ہوتی۔؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب مسجد قریب ہو تو پھر کسی کے لیے، خواہ وہ ایک آدمی ہو یا ایک سےزیادہ لوگ ہوں گھر میں نماز ادا کرنا جائز نہیں ہے، اوراگر مسجد دور ہو اور وہ لوگ اذان کی آواز نہ سنتے ہوں تو پھر گھر میں باجماعت نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس مسئلہ میں بعض لوگوں کی سستی بعض علماء کے اس قول پر مبنی ہے کہ نماز باجماعت سے مقصود یہ ہے کہ لوگ اجتماعی طور پر نماز ادا کریں، خواہ وہ مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ پر ہی کیوں نہ ہوں، اس لئے اگر لوگ گھروں میں باجماعت نماز ادا کرلیں تو انہوں نے گویا کہ اپنے واجب کو ادا کر لیا۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ نماز باجماعت کا اہتمام مسجدوں میں ہو اور یہ ضروری بھی ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: «وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلٰوةِ فَتُقَامَ ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيُصَلِّی بِالنَّاسِ ثُمَّ أَنْطَلِقَ بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ اِلٰی قَوْمٍ لَّا يَشْهَدُونَ الصَّلٰوةَ فَاُحَرِّقُ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ» صحيح البخاری، الاذان، باب وجوب صلاة الجماعة، ح: ۶۴۴ وصحيح مسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة… ح: ۶۵۱ (۲۵۲) واللفظ له۔ ’’میرا ارادہ ہے کہ میں نماز کا حکم دوں اور اقامت کہہ دی جائے، پھر میں کسی شخص کو حکم دے دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور پھر میں کچھ چندآدمیوں کو لے کر جن کے پاس ایندھن کا گٹھا ہو، ایسے لوگوں کے پاس جاؤں، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھروں کو آگ لگاکر جلا ڈالوں۔‘‘ حالانکہ ممکن ہے ان لوگوں نے اپنی اپنی جگہ نماز ادا کر لی ہو، اس بنیادپر لوگوں کے لیے واجب ہے کہ وہ مسجد میں نماز باجماعت ادا کریں الا یہ کہ مسجد بہت دور ہو اور وہاں جانا مشکل ہو۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی