سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 406
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 229

سوال

غیر مسلموں کے ساتھ کھانا کھانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا غیر مسلموں (یہودی،عیسائی،ہندو، سکھ، شیعہ، ) وغیرہ کے ساتھ کسی دعوت یا تقریب میں ایک برتن یا علیحدہ برتن میں ایک جگہ بیٹھ کر کھانا کھایا جا سکتا ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لوگوں کے مابین تعلقات کی کئ انواع واقسام ہيں، اگر مسلمان کی جانب سے کافر کے ساتھ اخوت وبھائی چارہ اور محبت کے تعلقات ہوں تو یہ حرام ہيں ایسے تعلقات رکھنا صحیح نہيں بلکہ بعض اوقات تو یہ کفر تک جا پہنچتے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے : لَا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ أُولَئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُمْ بِرُوحٍ مِنْهُ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ أُولَئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ(المجادلة:22) اللہ تعالی پراورقیامت کے دن پرایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ تعالی اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوۓ ہرگزنہیں پائيں گے اگرچہ وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ وخاندان کے عزیز ہی کیوں نہ ہوں،یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالی نے ایمان لکھ دیا ہے ، اورجن کی تائید اپنی روح سے کی ہے ، اور جنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں ، جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے ، اللہ تعالی ان اوریہ اللہ تعالی سے راضي و خوش ہیں یہ خدائی لشکر ہے آگاہ رہو بلاشبہ اللہ تعالی کے گروہ والےہی کامیاب ہیں۔ اس بارہ میں اوربھی بہت سی آیات واحادیث ہیں ۔ اوراگر ان کے تعلقات کا تعلق صرف حلال اشياء کی خرید وفروخت اور حلال کھانے کی دعوت اور مباح اشیاء کے تحفے اورھدیے وغیرہ قبول کرنے تک محدود ہوں اوران کا مسلمان پرکسی قسم کی اثربھی نہ پڑے تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں اور یہ مباح ہیں ۔ اورکافرکی طرف پیش کیے گۓ حلال کھانے پینے کو تناول کرنا جائز ہے اگرچہ وہ ایسے برتنوں میں ہی پیش کیے جائیں جو پہلے شراب نوشی اورخنزیر کا گوشت کھایا گیا ہو اور اسے اچھی طرح دھو کر اس نجاست اور حرام چيزکو زائل کردیا گیا ہو ۔ اورجب یہ دعوت قبول کرنا اس کی دعوت میں ممدو معاون ثابت ہوں تویہ قبول کرنے کے زيادہ لائق ہے اوراس سے اجرو ثواب بھی حاصل ہوگا ۔ دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 12 / 254 ) مستقل فتوی کمیٹی کا فتوی جوتے پہن کر اور اتار کر دونوں طرح ہی نماز پڑھنا درست ہے،مگر آج کل چونکہ مساجد میں انتہائی قیمتی قالین بچھے ہوتے ہیں لہذا ان کی صفائی کے پیش نظر جوتا اتار دینا ہی بہتر ہے۔ اور اس جوتے پہننے کے مسئلے میں یہود کی مخالفت کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ ثابت نہیں ہے۔ مخالفت ان امور میں ہوگی جہاں جہاں آپ سے ثابت ہے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی