سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ناخن تراشنے کامسنون طریقہ کار

  • 350
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 243

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ناخن تراشنے کا مسنون طریقہ کیا ہے اور ان کی مدت کیا ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، اما بعد!

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور فطرت کے عین مطابق پاکیزہ ترین مذہب ہے جس نے ہماری ہر مسئلے میں شرعی رہنمائی فرمائی ہے۔اور ہمیں پاک صاف رہنے کا حکم دیا ہے۔
ناخن کاٹنے (تراشنے) سنت عمل ہونے کے ساتھ ساتھ  انسان کی فطرتی ضرورت بھی ہے۔ لیکن ان کو کاٹنے کے لئے شریعت نے انسان کو کسی مخصوص دن یا طریقہ کار کا پابند نہیں بنایا۔ جس طرح آسانی ہو آپ انہیں تراش سکتے ہیں۔حدیث مبارکہ کے مطابق ان کی مدت زیادہ سے زیادہ چالیس دن بیان کی گئی ہے۔ 
حضرت انس بن مالک رضي الله عنہ سےروایت ہے کہ
’’ رسول اللہ ﷺ نے مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے، زیر ناف بال مونڈنے اور بغلوں کے بال اکھیڑنے کی لیے یہ مدت مقرر کی  کہ ہم چالیس دن سے زائد نہ گزرنے دیں۔‘‘(سنن نسائی:14)

اس سے زیادہ دن تک ناخن بڑھانا جائز عمل نہیں ہے۔ کیونکہ اس کے کئی سائنسی اور طبی نقصانات بھی ہیں!

ہاں البتہ یہ یاد رہے کہ نبی کریم ﷺ صفائی ستھرائی کے معاملات میں دائیں جانب سے آغاز کرتے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں۔:
كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ (صحیح بخاری : 426)
 ’’ نبی ﷺ جہاں تک ممکن ہوتا اپنے تمام اچھے کاموں، مثلا: طہارت حاصل کرنے، کنگھی کرنے اور جوتا پہننے میں دائیں طرف سے شروع کرنے کو پسند فرماتے تھے۔‘‘

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دائیں ہاتھ کی خنصر (سب سے چھوٹی انگلی) سے ناخن کاٹنے کا آغاز کیا جائے تو بہتر ہے کیونکہ یہ انتہائی دائیں طرف ہے، اور پھر اسی طرح بائیں جانب ناخن تراشتے چلے جائیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

محدث فتویٰ کمیٹی

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی