سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 340
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 202

سوال

چوری کا بدلہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر ایک آدمی کی چوری ہوجائےتو کیا وہ چوری کابدلہ لےسکتا ہےاور اگر بدلہ نہ لے کیا چور سےوہ چیز اصلی قیمت پر خریدنا حلال ہے یا حرام ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چوری کا بدلہ چوری سے لینا ناجائز اور حرام عمل ہے،کیونکہ چوری ایک حرام عمل ہے،خواہ وہ کسی سے بدلہ لینے کے لئے ہی کیوں نہ کی جائے۔ارشاد باری تعالی ہے: ﴿والسارق والسارقة فاقطعوا أيديهما﴾ المائدة/38 چور مرد اور چور عورت کے ہاتھ کاٹ دو اگر آپ کو چور کا علم ہو جاتا اور آپ اس کے پاس اپنا مال دیکھ لیتے ہیں تو اس کو بازیاب کروانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ عدالت یا کسی بھی ذمہ دار کمیٹی کے ذریعے چور سے اپنا مال وصول کریں۔ اور اگر آپ ایسا نہیں کر سکتے تو لا علمی میں چور سے اصلی قیمت پر مال خریدنے میں کوئی حرج نہیں ہے،کیونکہ چوری اس کا ذاتی عمل ہے،جبکہ آپ نے قیمتا خریدنا ہے،لہذا اس کی چوری آپ کی خریداری پر اثر انداز نہیں ہو گی۔ لیکن اگر آپ کو علم ہو جائے کہ یہ چوری کا مال ہے تو پھر خریدنا ناجائز اور حرام ہے،کیونکہ اس میں چور کی حوصلہ افزائی اور معاونت ہے،بلکہ آپ پر واجب ہے کہ آپ چور کو توبہ کی ترغیب دیں اور صاحب مال کو اس کی خبر کریں اور اس تک مال پہنچانے کا انتظام کریں۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی