سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 292
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 324

سوال

اسلام میں کنیز یا غلام کا تصور

سوال : لونڈی اور غلام کا دور حاضر میں کیا تصور ہے، لونڈی کے ساتھ مباشرت کے بارے میں کیا حقائق ہیں،لونڈی اور غلام کی خریدوفروخت اگر اسلام میں موقوف ہو چکی ہے تو اس کی تفصیل بتا دیں؟.

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام سے پہلے غلامی کا ایک بد ترین تصور پایا جاتا تھا اور غلام کو کوءی حقوق نہیں دءے جاتے تھے،بلکہ اسے جانور ہی سمجھا جاتا تھا۔اسلام نے آکر غلامی کی صورت کو تو برقرار رکھا ،موقوف نہیں کیا،لیکن غلام آزاد کرنے کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی اور متعدد گناہوں کے کفارہ میں غلام کو آزاد کرنا مقرر کیا،جس سے اسلامی معاشرے میں غلامی کی حوصلہ شکنی ہوءی اور غلاموں کا یہ طویل سلسلہ تدریجا ختم ہو گیا۔ کنیز یا لونڈی اس عورت کو کہا جاتا ہے جسے مجاہدین میدان جہاد سے قید کر کے لائیں ۔ پھر اسے دیگر مال غنیمت کی طرح امیر جہاد مجاہدین میں تقسم کر دیتا ہے ۔ یا پھر اسے احساناً آزاد کر دیتا ہے ۔ یا پھر فدیہ لے کر اسے چھوڑ دیتا ہے ۔ اگر ان عورتوں کو مال غنیمت کی طرح مجاہدین میں تقسم کر دیا جائے تو جس مجاہد کے حصہ میں جو عورت آئے گی وہ اسی کی لونڈی ہوگی ۔ اور بغیر نکاح کیے وہ اس سے ازدواجی تعلقات قائم کر سکتا ہے ۔ لیکن ایسے تعلقات استوار کرنے سے قبل اسبتراء رحم ضروری ہے ۔ لہذا اگر وہ لونڈی حاملہ ہے تو اسے وضع حمل تک نہیں چھوا جاسکتا اور پھر نفاس سے فارغ ہوکر جب وہ غسل کر لے تو یہ اسکے ساتھ تعلقات قائم کر سکتا ہے ۔ اور اگر وہ حاملہ نہیں ہے تو پھر بھی حیض کے آنے کا انتظار کیا جائے اور حیض کے اختتام پر جب وہ غسل کر لے تو اس سے ازدواجی تعلقات قائم کیے جاسکتے ہیں ۔ اللہ تعالى نے قرآن مجید فرقان حمید میں صرف دو قسم کی عورتوں کے ساتھ یہ معاملہ کرنے کی اجازت دی ہے ایک تو وہ عورت جو اسکی منکوحہ ہے اور دوسری لونڈی ۔ اللہ تعالى فرماتے ہیں : وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ (5) إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ (6) فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ (7) المؤمنون اور وہ لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ‘ سوائے اپنی بیویوں اور مملوکہ لونڈیوں کے ‘ تو وہ یقینا ملامت زدہ نہیں ہیں ۔ لیکن جو اسکے علاوہ کوئی اور راستہ تلاش کریں تو وہ زیادتی کرنے والے ہیں ۔ آج کے دور میں کنیز یا لونڈی کا کلچر موجود ہی نہیں ہے۔ یہ صورت اس وقت ہو سکتی ہے، جب اسلام اور کفار کے درمیان اس قسم کی جنگیں لڑی جائیں، جیسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ حیات میں لڑی گئی تھی۔ پھر ان جنگوں میں کفار کی عورتیں اور مرد قیدی بن کر آئیں اور یہ مجایدین اسلام میں بطور غنیمت تقسیم ہوں۔ پھر اگر وہ چاہیں تو ان لونڈیوں اور کنیزوں کے ساتھ تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ آج کے دور میں جو اغوا کر کے یا آزاد انسانوں کی خرید وفروخت ہوتی ہے، یہ حرام ہے۔ اسلام نے اس سے منع فرمایا ہے۔ یہ لونڈی اور کنیز کے زمرے میں نہیں آتے ہیں۔ لونڈی اور کنیز صرف دشمنان اسلام سے جنگ کی صورت میں قیدی بن کر آنے والی عورتیں ہو سکتی ہیں، دوسرا کوئی طریقہ اور راستہ نہیں ہے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

محدث فتوی کمیٹی

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی