سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 273
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 255

سوال

نماز کے بعد بآواز بلند تکبیر کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں امام جب نماز ختم کرتا ہے تو امام اور مقتدی سب بآواز بلند اللہ اکبر کہتے ہیں۔ اس کے لئے بخاری شریف میں موجود سیدنا عبد اللہ بن عباس کی روایت سے استدلال کیا جاتا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا اس روایت سے مقتدی کے لیے بھی بلند آواز سے تکبیر کا جواز ہے یا یہ صرف نبی کریمﷺ کا سیکھلانے کا طریقہ تھا جیسے بعض علماء فرماتے ہیں، اس کا مفصل جواب اور راجح مسلک کی نشان دہی کریں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریمﷺ سے مروی یہ روایت عام ہے اور اس میں اس امر کی کوئی وضاحت موجود نہیں ہے کہ وہ تکبیر فقط نبی کریمﷺ کہا کرتے تھے یا ساتھ صحابہ کرام بھی کہا کرتے تھے۔ اور زیادہ رجحان اسی طرف جاتا ہے کہ صحابہ بھی ساتھ بآواز بلند تکبیر کہا کرتے ہونگے۔ کیونکہ نماز ختم ہونے کا علم تکبیر سے ہوتا تھا،حالانکہ نبی کریمﷺ نماز کی تکبیریں بھی بلند کہتے تھے اور سلام بھی بآواز بلند پھیرتے تھے، لیکن سلام کی آواز سے علم نہیں ہوتا تھا،اور اگر علم ہوتا تھا تو تکبیر سے، معلوم ہوتا ہے کہ تکبیر سارے صحابہ ہی کہتے ہونگے،اسی لئے تکبیر کی آواز آپ کے سلام کی آواز سے زیادہ ہوتی تھی۔ ورنہ آپ اکیلے کی آواز اتنی بلند نہ ہوتی ہوگی،اور اگر آپ کی اکیلے کی ہی آواز ہوتی تھی تو پھر سلام کی آواز بھی سنائی دینی چاہئے تھی۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی