سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 261
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 367

سوال

افیون کا استعمال

جناب میری مردانہ قوت کمزورہے، رات کو بیوی کے پاس جاتے وقت افیون استعمال کرتا ہوں۔ یہ جاءز ہے یا نا جاءز ہے۔؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

افیون بھی نشے کی جملہ اشیاء میں سے ایک نشہ ہے،اور شریعت اسلامیہ نے نشے کی ہر چیزسے منع فرمایا ہے،جس طرح شراب پینا حرام ہے ،اسی طرح افیون استعمال کرنا بھی حرام ہے۔اور حرام ونجس اشیاء کو بطور دواء بھی استعمال نہیں کیا جا سکتا۔اللہ نے ان چیزوں کو اسی لءےحرام کیا ہے ،کیونکہ یہ انسانی صحت کے لءے مضر ہیں،اگرچہ وقتی طور پر تو طاقت حاصل ہو جاتی ہے ،لیکن یہ حقیقت میں اعضاء رءیسہ کو برباد کر دیتی ہیں۔سیدنا طارق بن سوید نے نبی کریم سے شراب سے دواء بنانے کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: إنه ليس بدواء، ولكنه داء [مسلم، (5256 یہ دواء نہیں،بیماری ہے۔ اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ افیون کا استعمال ہر حالت میں ناجاءز ہے۔آپ اس کے علاوہ کوءی حلال دواءی تلاش کریں ،ان شاء اللہ بازار سے ضرور کوءی نہ کوءی دواءی مل جاءے گی۔اللہ آپ کو صحت کاملہ عطاء فرماے۔آمین هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

محدث فتوی کمیٹی

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی