سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 209
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 292

سوال

سفر کی مسافت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں طاءف میں مقیم ہوں اور روزانہ ۸۰ کلو میٹر کا سفر کر کے ڈیوٹی پر جاتا ہوں ،اور شام کو واپس رہاءش پر آجاتا ہوں۔میرا سوال یہ ہے کہ میں نماز قصر ادا کروں یا مکمل نماز پڑھوں۔ ؟ برائے مہربانی دلائل کی روشنی میں جواب مرہمت فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگرچہ جمہور اہل علم نے سفر کی مسافت متعین کی ہے ،جبکہ بعض اہل علم سفر کو عرف پر محمول کرتے ہیں۔ یعنی جسے عرف میں سفر شمار کیا جائے وہ سفر ہے اور جسے عرف میں سفر شمار نہ کیا جائے، وہ سفر نہیں ہے۔۸۰ کلو میٹر کی مسافت پر اگرچہ سفر کا حکم نافذ ہوجاتا ہے اور مسافر سفر کی تمام سہولیات سے استفادہ کر سکتا ہے۔ لیکن شیخ ابن عثیمین نے ایسے روزانہ ۱۵۰ کلو میٹرتک سفر کرنے والے مدرس مسافروں کے لیے احتیاطاً مکمل نماز پڑھنے کا فتویٰ دیا ہے۔آپ فرماتے ہیں: ’’ لاحتياط ألا يقصروا ولا يجمعوا ؛ لأن مثل هذا لا يعد عند الناس سفراً، وإن كان سفراً عند بعض العلماء، فالذي أرى لهم: ألا يجمعوا ولا يقصروا.‘‘ انتهى من "اللقاء الشهري" (60/11) احتیاطاً ایسے لوگو ں کو قصر اور جمع نہیں کرنی چاہیے،کیونکہ عرف میں لوگ اسے سفر شمار نہیں کرتے ،اگرچہ بعض اہل علم نے اس کو بھی سفر شمار کیا ہے۔میری رائے یہ ہے کہ وہ قصر اور جمع نہ کریں۔ سابقہ دلائل کی روشنی میں آپ کو مکمل نماز ادا کرنی چاہیے،کیونکہ اسی میں احتیاط ہے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی