سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 19
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 370

سوال

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم محترم

محترم سوال یہ ہے کہ ١ ۔ قصر کی مسافت کتنی ہے۔ ٢ ۔ کیا اہل قرآن تمام احادیث کا انکار کرتے ہیں یا بعض کا انکار اور بعض کا اقرار۔ امید کہ تشفی بخش جواب رہیگا ان شاء اللہ۔اللہ آپکی حفاظت فرمائے آمین۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جواب براہ کرم اس بات کو ملحوظ رکھیں کہ ایک پوسٹ میں ایک سے زیادہ سوالات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر ایک سے زیادہ سوالات ہوں گے تو پہلے سوال کا جواب دیا جائے گا۔ آپ کے پہلے سوال کاجواب یہ ہے۔ نماز قصر کے لیے مقدار سفر کے متعلق کافی اختلاف ہے۔ بعض حضرات کے نزدیک سفر کی کوئی مقدار مقرر نہیں ہے، بعض محدثین ایک دن اور ایک رات کی مسافت پر نماز قصر جائز قرار دیتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق کوئی صریح قولی روایت نہیں ملتی جس سےنماز قصر کے لیے مسافت کی مقدار کو معین کیا جاسکتا ہو، البتہ حضرت انسؓ جو سفر و حضر میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک خادم خاص کی حیثیت سے رہے ہیں، انہوں نے آپﷺ کے ایک فعل سے استنباط کیا ہے کہ کم از کم نو میل کی مسافت پر نماز قصر کی جاسکتی ہے، چنانچہ آپ کے شاگرد یحییٰ بن یزید نے نماز قصر کے لیے مسافت کی مقدار کے متعلق سوال کیا تو حضرت انسؓ نے جواب دیا کہ جب رسول اللہ ﷺ تین میل یا تین فرسخ کا سفر کرتے تو نماز قصر فرماتے (روایت میں سفر کی تعیین کے متعلق تردد ایک راوی شعبہ کو ہوا ہے) [صحیح مسلم: حدیث نمبر 691] ایک فرسخ تین میل کا ہوتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ مسافت اگر نو میل ہوتو انپے شہر یا گاؤں کی حد سے نکل کر نماز قصر کی جاسکتی ہے۔

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی