سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 184
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 265

سوال

ضعیف حدیث کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر ایک حدیث کو روایت کرنے والے پانچ یا سات آدمی ہوں اور ان میں سے ایک، فاسق فاجر، کذاب ہو تو وہ روایت قابل قبول نہیں ہوتی۔اس کی کیا وجہ ہے۔ مثلاً چار ثقہ شخص کہیں کہ فلاں گھر میں درخت ہے اور ایک کذاب شخص بھی کہے کہ فلاں گھر میں درخت ہے تو کیا اس کی بات کو رد کر دیا جائے گا۔ یہ مسئلہ تفصیل سے سمجھائیں۔جزاک اللہ خیرا

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دراصل آپ نے اصول حدیث کو سمجھا ہی نہیں ہے، ورنہ یہ سوال نہ کرتے۔ مذکورہ صورت میں حدیث کو روایت کرنے والے رواۃ کا تعلق مختلف طبقات و زمانوں سے ہوتا ہے۔اور رواۃ کی ایک زنجیر بنی ہوتی ہے جس میں سے ہر راوی اپنے اوپر والے طبقے اور زمانے کے راوی سے روایت کرتا ہے۔اب اگر اس زنجیر کا کوئی کڑا کمزور ہوجائے تو دیگر کڑوں کی مضبوطی اس کے کسی کام کی نہیں ہے۔اسی طرح اگر ایک زمانے کا راوی کذاب ہے تو اس روایت کی زنجیر میں ضعف آجاتا ہے اور دیگر راویوں کا صدق اس کے کسی کام نہیں آتا۔ ہاں البتہ اگر ایک ہی زمانے یا طبقے میں سات رواۃ پاے جاتے ہوں تو پھر ایک راوی کا ضعف کوئی اثر نہیں رکھتا ،وہ روایت عمومی طور پر مقبول ہو تی ہے صرف اس کی وہ سند ضعیف ہوتی ہے جس میں ضعیف راوی موجود ہوگا۔اوپر آپ نے جو مثال دی ہے وہ اسی قبیل سے تعلق رکھتی ہے اور تمام لوگ ایک ہی زمانے میں موجود ہیں۔ نوٹ: بعض اوقات کسی ضعیف بلکہ جعلی حدیث میں بھی جو بات بیان کی گئی ہوتی ہے، وہ درست ہوتی ہے۔ اس بات کے درست ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ حدیث صحیح ہے۔ حدیث کے صحیح ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس بات کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے نسبت درست ہے یا نہیں۔؟ اس کے لئے حدیث کی سند کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور ایسا ہوتا ہے کہ بات تو درست ہو لیکن سند کمزور ہو جس کی وجہ سے وہ حدیث ضعیف قرار پائے۔ اس کے برعکس ایسا بھی ہوتا ہے کہ حدیث کی سند بہت مضبوط ہوتی ہے لیکن اس میں بیان کی گئی بات بالکل غلط ہوتی ہے۔ اس صورت میں اہل علم نے درایت کے اصول بیان کیے ہیں جن کی روشنی میں اس حدیث کے متن کا تجزیہ کر کے اس کے صحیح یا ضعیف ہونے کی تحقیق کی جاتی ہے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی