سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 154
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 311

سوال

سالگرہ منانے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا سالگرہ منانا بدعت ہے؟الشيخ محمد صالح المنجد نے ایک سوال کے جواب میں اسکو بدعت کہا ہے،یاد رہے کے یہ عید میلاد والا سوال نہیں بلکہ عام لوگوں کی سالگرہ منانے کے بارے میں ہے۔ دلائل کی روشنی میں جواب دیں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

كتاب و سنت كے شرعى دلائل سے معلوم ہوتا ہے كہ سالگرہ منانا بدعت ہے، خواہ وہ نبی کریمﷺ کی ہو یا کسی عام آدمی کی ہو،جو چیز نبی کریمﷺ کے لئے منانا جائز نہیں ہے وہ کسی دوسرے کے لئے کیسے جائز ہو سکتی ہے۔ یہ دين ميں نيا كام ايجاد كر ليا گيا ہے شريعت اسلاميہ ميں اس كى كوئى دليل نہيں، اور نہ ہى اس طرح كى دعوت قبول كرنى جائز ہے، كيونكہ اس ميں شريک ہونا اور دعوت قبول كرنا بدعت كى تائيد اور اسے ابھارنے كا باعث ہوگا. اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے: ’’كيا ان لوگوں نے ( اللہ كے ) ايسے شريک مقرر كر ركھے ہيں جنہوں نے ايسے احكام دين مقرر كر ديئے ہيں جو اللہ كے فرمائے ہوئے نہيں ہيں ‘‘الشورى ( 21 ) اور صحيح حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے: " جس كسى نے بھى كوئى ايسا عمل كيا جس پر ہمارا حكم نہيں ہے تو وہ مردود ہے " اسے امام مسلم نے صحيح مسلم ميں روايت كيا ہے. هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی