سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 109
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 656

سوال

شرعی اصطلاحات کی تعریف
درج ذیل سطور میں اہلحدیث او راحناف کے نزدیک متفقہ تعریفات دی جارہی ہیں البتہ فرض اور واجب میں اہلحدیث اور احناف میں فرق ہے جو آخر میں بیان کیا جائے گا۔ باقی اصطلاحات پر اتفاق ہے۔ او ریہ ڈاکٹر عبدالکریم زیدان کی کتاب الوجیزسے ماخوذعبارت سے دی جارہی ہیں۔ اکثر علماے اصول نے حکم تکلیف کو پانچ قسموں میں تقسیم کیاہے اور وہ یہ ہیں: 1۔ وجوب: شارع مکلف سے کسی کام کے کرنے کا اس طرح مطالبہ کرے کہ وہ اس کے لیے لازمی اور حتمی ہو اس کی تعمیل مکلف کے لیے ہرحال میں ضروری ہو ۔ مکلف کے فعل میں اس کا اثر وجوب یعنی لازمی ہوتا ہے اور خود یہ فعل جس کے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے واجب ہوگا۔ 2۔ ندب: اس سے مراد یہ ہے کہ شارع مکلف سے کسی کام کے کرنے کا اس طرح مطالبہ کرے کہ اس کا کرنا اس کے لیے قابل ترجیح ، بہتر اور افضل ہو۔ لازمی اور حتمی نہ ہو ۔ مکلف کے فعل میں اس کا اثر محض اس کی سفارش، تعریف اور ترجیح بتلانا ہے اور ایسے فعل کو مندوب کہتے ہیں۔ 3۔ تحریم : اس سے مراد یہ ہے کہ شارع مکلف سے کسی فعل سے رُک جانے کا اس طرح مطالبہ کرے کہ وہ لازمی اور حتمی ہو مکلف کے فعل میں اس کا اثر اس فعل کی حرمت یعنی حرام او رممنوع ہونے کو بتلاتا ہے اور ایسے فعل کو جس سے روکنا مقصود ہوتا ہے اسےحرام یا محرم کہا جاتا ہے۔ 4۔ کراہت: اس سے مراد یہ ہے کہ شارع مکلف سےکسی فعل سے رُک جانے کا اس طرح مطالبہ کرے کہ اس کا چھوڑنا محض قابل ترجیح ہو ، نہ کہ حتمی او رلازمی مکلف کے فعل میں اس کا اثر کراہت ہے اور ایسے فعل کو جسے چھوڑنا مقصود ہو مکروہ کہتے ہیں۔ 5۔ اباحت: اس سے مراد یہ ہے کہ شارع مکلف کو کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں اختیار دے اور چھوڑنے یا کرنے میں ایک کو دوسرے پر ترجیح نہ ہو مکلف کے فعل میں اس کا اثر اباحت ہے یعنی کرنے یا نہ کرنے کا اختیار ہے او رایسے فعل کو جس میں مکلف کو اختیار دیا گیا ہو مباح کہتے ہیں۔ واجب اور فرض میں فرق : اہلحدیث او رجمہور فقہاء کے ہاں فرض اور واجب میں کوئی فرق نہیں جبکہ احناف کے نزدیک دلیل کے لحاظ سے فرق کیا جاتا ہے یعنی اگر دلیل خبر واحد یعنی ظنی ہے تواحناف اس سے وجوب ثابت ہوگا اور ایسے فعل کو وہ واجب کہتے ہیں اگر دلیل قطعی یعنی اس میں کوئی شبہ نہیں تو ایسے خبر سے معلوم ہونےوالے حکم کو فرض کہتے ہیں۔ اور وہ واجب پر عمل کرنا واجب سمجھتے ہیں جبکہ وجوبی فعل اوران کے نزدیک یہ یقینی علم کا فائدہ نہیں دیتا اور واجب کے منکر کو کافربھی نہیں کہاجا سکتا۔

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی