سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

  • 1039
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 233

سوال

عید گاہ کے میدان کو شادی بیاہ وولیمہ کی تقریبات کے لئے استعمال کرنا
عید گاہ کے میدان کو شادی کی تقریبات کے لئے استعمال کرنا السلام عليكم ورحمة الله وبركاته میرا سوال یہ ہے کہ " راجن پور میں راجپوت عید گاہ کے نام سے ایک ۵ کنال کا پلاٹ وقف ہے۔ جس میں نمازِ عیدین کے علاوہ نمازِ جنازہ بھی ادا کی جاتی ہے۔ اب کچھ عرصہ سے اس عید گاہ کو کمرشل طور پر اس طرح استعمال کی جا رہا ہے کہ ایک قسم کا شادی ہال کا درجہ دے دیا گیا ہے ۔اس عید گاہ کو ماہانہ کرایہ پر دے دیا گیا ہے جس میں شادی کی تقریبات اور دعوت ولیمہ وغیرہ ہوتے ہیں ۔ کیا اس طرح عید گاہ کو کمرشل استعمال کیا جا سکتا ہے۔ براہ مہربانی قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دے کر ممنون ہوں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! عید گاہ کے پلاٹ کو بطور کمرشل استعمال میں لانے میں بظاہر کوئی ممانعت نہیں ہے ،لیکن اس بات کا خیال رہے کہ چونکہ وہ پلاٹ وقف ہے لہذا اس سے حاصل شدہ آمدنی فلاح وبہبود کے کاموں پر خرچ ہونی چاہئے ،کسی شخص کی ذاتی ملکیت اور جیب میں نہیں جانی چاہئے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتوی کمیٹی محدث فتوی

ماخذ:محدث فتویٰ کمیٹی