سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(444) قتل خطا میں جس پر دیت واجب ہو ‘ اس پر کفارہ بھی واجب ہے

  • 9922
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1426

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری گاڑی کا حادثہ ہو گیا جس کی وجہ سے دوسری گاڑی میں سوار دو آدمی فوت ہو گئے ‘ میری گردن پر معمولی زخم آیا جبکہ میرے بھائی کی کمر پر چوٹ آئی ‘ عدالت نے فیصلہ یہ کیا کہ غلطی میری اور دوسرے ڈرائیور کی مشترکہ تھی اور اس میں تین اور چار نسبت قرار دی گئی جس کی وجہ سے میں نے ایک لاکھ پچاس ہزار ریال دو آدمیوں کی دیت کے طور پر ادا کر دیئے ‘ اب سوال یہ ہے کہ کیا مجھ روزے بھی واجب ہیں ‘ نیز روزے دو ماہ کے ہیں یا چار ماہ ہی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو لوگ گاڑیاں خصوصاً لمبے راستوں پر چلاتے ہیں ‘ ان پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور اس بات کو فراموش نہ کریں کہ ان کے ساتھ معصوم انسان بھی ہیں ‘ لہٰذا وہ اللہ سے ڈریں اور گاڑیاں آہستہ ‘ عقل مندی سے اور مناسب حالت میں چلائیں ‘ جو شخص ڈرائیونگ اچھی طرح نہ جانتا ہو یا نیند وغیرہ یا گاڑی میں خرابی کی وجہ سے اچھی طرح سے گاڑی نہ چلا سکتا ہو ‘ اس کیلئے گاڑی چلانا حرام ہے کیونکہ یہ اس کیلئے بھی اور دوسرے مسلمانوں کیلئے بھی خطرناک ہے ‘ آہ ڈرائیوروں کی نالائقی اور سستی کی وجہ سے کتنی ہی معصوم جانیں ان سڑکوں پر ضائع ہو گئی ہیں۔ سائل نے جو سوال پوچھا ہے کہ اس سے حادثہ ہوا اور اس میں جانیں ضائع ہوئیں اور اس نے قاضی کے حکم شرعی کے مطابق فوت شدگان کی دیت ادا کر دی تو اس پر کفارہ بھی واجب ہے ‘ کیونکہ جب دیت ہو تو پھر کفارہ بھی واجب ہو جاتا ہے خواہ غلطی مشترکہ ہو ‘ مشترکہ غلطی کرنے والوں پر بھی کفارات واجب ہیں ‘ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَما كانَ لِمُؤمِنٍ أَن يَقتُلَ مُؤمِنًا إِلّا خَطَـًٔا ۚ وَمَن قَتَلَ مُؤمِنًا خَطَـًٔا فَتَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُؤمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلىٰ أَهلِهِ إِلّا أَن يَصَّدَّقوا ۚ فَإِن كانَ مِن قَومٍ عَدُوٍّ لَكُم وَهُوَ مُؤمِنٌ فَتَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُؤمِنَةٍ ۖ وَإِن كانَ مِن قَومٍ بَينَكُم وَبَينَهُم ميثـٰقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلىٰ أَهلِهِ وَتَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مُؤمِنَةٍ ۖ فَمَن لَم يَجِد فَصِيامُ شَهرَ‌ينِ مُتَتابِعَينِ تَوبَةً مِنَ اللَّهِ ۗ وَكانَ اللَّهُ عَليمًا حَكيمًا ﴿٩٢﴾... سورة النساء

‘’ اور کسی مومن کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی دوسرے مومن کو مار ڈالے مگر یہ کہ غلطی ہو جائے اور جو شخص غلطی سے مومن کو قتل کر ڈالے تو ایک مسلمان غلام آزاد کر دے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے ‘ ہاں اگر وہ معاف کر دیں تو ان کو اختیار ہے اور جس کو یہ میسر نہ ہو ‘ وہ متواتر دو مہینے کے روزے رکھے۔ یہ کفارہ اللہ کی طرف سے قبولیت توبہ کیلئے ہے اور اللہ سب کچھ جانتا اور بڑی حکمت والا ہے‘‘۔

لہٰذا اے سائل اس حادثہ میں فوت ہونے والے ہر شخص کی طرف سے آپ پر کفارہ واجب ہے ‘ نے آپ نیذکر کیا کہ دو آدمی فوت ہو ئے ‘ لہٰذا اگر مقدور ہو تو دو غلام آزاد کریں یا ہر جان کی طرف سے دو ماہ کے روزے رکھیں ‘ دو آدمیوں کی طرف سے ایک کفارہ کافی نہیں ہو گا لہٰذا آپ کو پہلے ایک شخص کی وجہ سے دو ماہ کے اور پھر دوسرے شخص کی طرف سے دو ماہ کے روزے رکھنے چاہئیں۔ اس سے اندازہ کیجئے کہ شریعت کی نگاہ میں مسلمانوں کے خون کی کس قدر عظمت اور معصوم جانوں کا کس قدر احترام ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص398

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ