سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(425) مشکوک رضعات

  • 9903
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1027

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چار سال پہلے میں نے ایک دوشیزہ سے منگنی رچائی اور پھر شادی بھی ہو گئی لیکن میں نے اس کے ساتھ شرعی دخول نہیں کیا اور اس سال میری ایک بہن نے بتایا کہ اس نے دوشیزہ کو دودھ پلایا ہے لیکن بیس سال کی مدت گزرنے کے وجہ سے اسے رضعات کی تعداد یاد نہیں تو کیا اس دوشیزہ کے ساتھ میری شادی جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس دوشیزہ سے یہ عقد نکاح ہوا ہے یہ صحیح ہے ‘ کسی یقینی گواہی سے ہی یہ عقد ختم ہو سکتا ہے ‘ ایسی رضاعت جو مشکوک ہو یا جس کی تعداد مشکوک ہو ‘ اثر انداز نہیں ہو سکتی کیونکہ حضرت عائشہ ؓ سے مروی حدیث میں ہے کہ ‘’ قرآن مجید میں دس معلوم رضعات کے بارے میں حکم نازل ہوا تھا جو نکاح کرتے تھے ‘ چانچہ انہیں پانچ معلوم رضعات کے ساتھ منسوخ کر دیا گیا ‘‘ پانچ رضعات کے وصف کے بارے میں جو یہ کہا گیا ہے کہ وہ معلوم ہوں تو یہ اس بات پر دلالت کناں ہے کہ ضروری ہے کہ رضاعت کا اور رضعات کی تعداد کا علم ہو ‘ اگر دودھ پلانے والی عورت کو یہ شک ہوں کہ اس نے اس بچی کو دودھ پلایا ہے یا نہیں یا اسے یہ شک ہو ‘ کیا پانچ رضعات مکمل ہوئے ہیں یا نہیں تو اس رضاعت کا کوئی اثر نہیں ہو گا ‘ لہٰذا آپ کی بہن نے جو کہا ہے وہ اس عورت سے آپ کے نکاح کیلئے قطعاً نقصان دہ نہیں ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص383

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ