سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(399) رضاعت کی وجہ سے حرمت کی حدود

  • 9876
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1344

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دو عورتوں میں سے ایک کا بیٹا ہے اور دوسری کی بیٹی ‘ لیکن انہوں نے ایک دوسرے کے بچوں کو دودھ پلایا ہے تو دودھ پینے والوں کے بھائیوں میں سے کون دوسروں کیلئے حلال ہے ‘ رہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی عورت کسی بچے کو پانچ معلوم رضعات یا  اس سے زیادہ دو سال کی عمر کے اندر پلا دے تو دودھ پینے والا بچہ اس عورت اور اس کے شوہر کا جو کہ دودھ سبب ہے‘ بیٹا بن جاتا ہے اور اس دودھ والے شوہر سے اس عورت کی تمام اولاد اس بچے کے بہن بھائی بن جاتے ہیں‘ اسی طرح اس صاحب لبن دودھ والے شوہر کی تمام اولاد بھی خواہ وہ اس عورت کے بطن سے ہو یا کسی دوسری عورت کے بطن سے وہ بھی اس کے بھائی بن جاتے ہیں‘ اس عورت کے بھائی اس بچے کے ماموں اوراس صاحب لبن شوہر کے بھائی اس بچے کے چچا ہوں گے۔ عورت کا باپ اس بچے کا نان او اس کی ماں اس کی نانی ہو گی‘ صاحب لبن شوہر کا باپ اس بچے کا داد اور اس کی ماں اس کی دادی ہو گی۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء میں محرمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے:

﴿وَأُمَّهـٰتُكُمُ الّـٰتى أَر‌ضَعنَكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم مِنَ الرَّ‌ضـٰعَةِ...﴿٢٣﴾... سورة النساء

’’اور وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو اور رضاعی بہنیں بھی تم پر حرام کر دی گئی ہیں۔‘‘

اور نبی ؐ نے فرمایا ہے:

((لا رضاع إلا في الحولين )) ( سنن الدار قطنى)

’’رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہیں‘‘

آپ نے یہ بھی فرمایا ہے:

’’رضاعت وہی معتبر ہے جو دو سال کے اندر ہو۔‘‘

اور صحیح مسلم میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے:

((كان فيما أنزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن ثم نسخن بخمس معلومات ، فتوفي رسول الله ﷺ وهي فيما يقرأ من القرآن)) ( صحيح مسلم)

’’قرآن مجید میں دس معلوم رضعات کا حکم نازل ہوا تھا ‘ جن سے حرمت ثابت ہوتی تھی ‘ پھر ان کو پانچ معلوم رضعات کے ساتھ منسوخ کر دیا گیا اور نبی ؐ کی وفات کے وقت وہ پرآن میں پڑھی جاتی تھیں۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الرضاع: جلد 3  صفحہ 367

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ