سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(398) شوہر دودھ آور ہے

  • 9875
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1011

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک بچے نے اپنے چچا کے گھر تربیت پائی اور اس نے اپنے چچا کی پہلی بیوی کا دودھ پیا ‘ کچھ عرصہ کے بعد اس کے چچا نے ایک دوسری عورت سے شادی کی جس سے ایک بچی پیدا ہوئی تو کیا مذکورہ بچے کیلئے بڑا ہونے کے بعد اپنے چچا کی اس بٹی سے شادی کرنا جائز ہے جس کی والدہ کا اس نے دودھ نہیں پیا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر مذکورہ بچے نے اپنے چچا کی بیوی کا پانچ یا اس سے زیادہ رضعات پر مشتمل دو سال کی عمر کے اندر دودھ پیا ہے تو اس سے وہ اپنے چچا کا رضاعی بیٹا بن گیا اور اس کے چچا کی تمام بیویوں کی اولاد اس کے بہن بھائی ہیں۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ مذکورہ بچے کیلئے اپنے چچا کی مذکورہ بیٹی سے بھی شادی کرنا حرام ہے کیونکہ وہ باپ کی طرف سے اس کی رضاعی بہن ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی کتاب مبین میں محرمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

﴿وَأُمَّهـٰتُكُمُ الّـٰتى أَر‌ضَعنَكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم مِنَ الرَّ‌ضـٰعَةِ...﴿٢٣﴾... سورة النساء

’’اور وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو اور رضاعی بہیں بھی حرام کر دی گئی ہیں۔‘‘

اور نبی ؐ نے فرمایا:

((يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب )) ( صحيح البخاري )

’’رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہیں جو نسب سے حرام ہیں۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الرضاع: جلد 3  صفحہ 367

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ