سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(397) رضاعت محرم

  • 9874
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1062

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری والد کی میری والدہ کے علاوہ ایک اور بیوی بھی ہے اور اس کے بطن سے بھی میرے باپ کی اولاد ہے ‘ ہماری ایک خالہ ‘ یعنی میری والدہ کی ایک بہن بھی ہے ‘ جس نے مجھے اور ماں کی طرف سے میرے بھائیوں کو دودھ بھی پلایا ہے اور اس خالہ کے بچے اور بچیاں بھی ہیں ‘ سوال یہ ہے کہ کیا باپ کی طرف سے میرے بھائیوں کیلئے میری خالہ کی بیٹیوں کے ساتھ پردے کے بغیر بیٹھنا اور باتیں کرنا جائز ہے ؟ یاد رہے باپ کی طرف سے میرے ان بھائیوں نے میری خالہ کا دودھ نہیں پیا ‘ کیا اس صورت میں میری خالہ کے تمام بیٹے اور بیٹیاں ہمارے سب کے بہن بھائی ہونگے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے ان بھائیوں کیلئے جنہوں نے آپ کی خالہ کا دودھ نہیں پیا ‘ یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے آپ کو آپ کی خالہ کی بیٹیوں کا محرم شمار کریں کیونکہ انہوں نے آپ کی خالہ کا دودھ نہیں پیا ‘ آپ کی خالہ کی بیٹیوں کیلئے آپ کے صرف وہ بھائی محرم ہیں جنہوں نے آپ کی خالہ سے مکمل رضاعت حاصل کی ہے ‘ مکمل رضاعت سے مراد یہ ہے کہ انہوں نے پانچ یا اس سے زیادہ رضعات دو سال کی عمر کے اندر پیے ہوں کیونکہ نبی اکرم ؐ کا فرمان ہے:

((لا رضاع إلا في الحولين )) ( سنن الدار قطنى)

’’رضاعت وہی معتبر ہے جو دو سالوں کے اندر ہو۔‘‘

اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے :

 ((كان فيما أنزل من القرآن عشر رضعات معلومات يحرمن ثم نسخن بخمس معلومات ، فتوفي رسول الله ﷺ وهي فيما يقرأ من القرآن)) ( صحيح مسلم)

’’قرآن مجید میں دس معلوم رضعات کے بارے میں حکم نازل ہوا تھا ‘ جن سے مرمت ثابت ہوتی تھی پھر ان کو پانچ معلوم رضعات کا حکم منسوخ کر دیا گیا ‘ نبی ؐ کی وفات کے وقت وہ قرآن میں پڑھی جاتی تھیں۔‘‘

نیز نبی ؐ نے فرمایا ہے:

((يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب )) ( صحيح البخاري)

’’رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہیں۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الرضاع: جلد 3  صفحہ 366

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ