سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(384) رضاعت کا ایک مسئلہ

  • 9861
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1222

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اپنے ماموں کی بیٹی شے شادی کرنا چاہتا ہوں ‘ لیکن ایک شخص نے میرے ماموں کے ساتھ میری نانی کا دودھ پیا ہے اور وہ میرا رضاعی ماموں ہے اور میرے ماموں کی بیٹی نے اس شخص کی ماں کا ودھ پیا ہے اور یہ اس کی رضاعی بہن ہے ‘ کیا اس صورت میں میرے لئے ماموں کی بیٹی سے شادی کرنا جائز ہے ؟ جبکہ ہمارے درمیان رضاعت ثابت نہیں ہے کہ نہ اس نے میری ماں کا دودھذ پیا ہے اور نہ میں نے اس کی ماں کا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سوال کے جواب سے قبل یہ بیان کرنا ضروری ہے کہ جس رضاعت سے حرمت ثابت ہوتی ہے وہ ہے جو پانچ معلوم رضعات پر مشتمل ہو اور دو سال کی مدت کے اندر دودھ چھڑانے سے پہلے ہو ‘ پانچ رضعات سے کم کا حرمت پر کوئی اثر نہیں پڑتا ‘ لہٰذا اگر کوئی بچہ کسی عورت کا چار رضعات دودھ پیے تو وہ اس کا رضاعی بیٹا نہیں بنے گا ‘ جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ ؓ سے مروی حدیث سے ثابت ہے۔ جب یہ مسئلہ واضح ہو گیا تو اس سے معلوم ہوا کہ یہ شخص جس نے آپ کی نانی کا دودھ پیا ہے صرف اس صورت میں آپ کا ماموں ہو گا جب رضاعت کی شرائط پوری ہو گی اور پھر اگر یہ آپ کا ماموں ہے تو آپ اس کی جس بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں وہ آپ کیلئے حلال ہے ‘ خواہ اس نے اس شخص کی ماں کا دودھ پیا ہو جس نے آپ کے ماموں کے ساتھ آپ کی نانی کا دودھ پیا ہے کیونکہ رضاعت سے پیدا ہونے والی حرمت کا تعلق صرف دودھ پلانے والے اور اس کی اولاد تک محدود رہتا ہے ‘ یہ تعلق اس کے اصول و فروغ کے رشتہ داروں تک نہیں پھیلتا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الرضاع: جلد 3  صفحہ 358

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ