سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(381) جو رشتے نسب سے حرام ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہیں

  • 9858
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1241

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے بیٹے نے اپنی نانی کا دودھ پیا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنی خالائوں اور ماموئوں کا رضاعی بھائی بن گیا ‘ کیا اس کیلئے اپنی خالائوں یا موئوں کی بیٹیوں کے ساتھ شادی کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر مذکورہ بچے نے اپنی نانی کا پانچ رضعات یا اس سے زیادہ دودھ دو سال کی مدت کے اندر پیا ہے تو یہ اپنے ماموں اور خالائوں کا بھائی‘ اپنے مامئوں کی اولاد کا چچا اور اپنی خالائوں کی اولاد کا ماموں بن گیا لہٰذا اس کیلئے اپنے ماموئوں کی بیٹیوں سے شادی کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ ان کا رضاعی چچا ہے‘ نیز اس کیلئے اپنی خالائوں کی بیٹیوں سے شادی کرنا بھی جائز نہیں‘ کیونکہ یہ ان کا رضاعی ماموں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الرضاع: جلد 3  صفحہ 357

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ