سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(368) سیاہ لباس اور خاوند کی وفات پر عدت گزرنے والی عورتیں

  • 9845
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1704

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا خاوند کی وفات پر عدت گزرنے والی عورتیں کیلئے سیاہ لباس پہننا لازم ہے یا وہ کسی رنگ کا بھی لباس پہن سکتی ہیں ؟ ہم نے سنا ہے کہ جو عورت سوگ میں ہو وہ کالا لباس پہنے ‘ کالے رنگ کے بچھونے پر بیٹھے اور کالے رنگ کے جائے نماز پر ہی نماز پڑھے ‘ عام خواتین کے ہاں اس طرح کے کچھ اور بھی اعتقادات ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے کوئی حکم نازل نہیں فرمایا ‘ امید ہے کہ آپ وضاحت فرمائیں گے کہ شوہر کی وفات کی وجہ سے عورت کیلئے کس قسم کا لباس پہننا واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس عورت کا شوہر فوت ہو جائے اس کیلئے مدت عدت میں سوگ لازم ہے ‘ مدت عدت زمانے اور حالات کے ساتھ محدود ہے خواہ اس کی بیوی کو شوہر کی وفات کے بارے میں اسی وقت علم ہو یا بعد میں ‘ فرض کیا کہ اسے شوہر کی وفات کے دو ماہ بعد اس کے فوت ہونے کا علم ہو تو اسے دو ماہ دس دن ہی عدت گزارتا ہو گی ‘ پس خائضہ کی عدت وقت کے ساتھ محدود ہے اور وہ چار ماہ دس دن اور اگر عورت حاملہ ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے خواہ یہ مدت کم ہو یا زیادہ ‘ اس صورت میں عدت ایک یا دو گھنٹے یا اس سے کم ہو سکتی ہے اور ایک یا دو سال یا اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے ‘ ان میں سے پہلی صورت کے بارے میں یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُ‌ونَ أَزْوَاجًا يَتَرَ‌بَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْ‌بَعَةَ أَشْهُرٍ‌ وَعَشْرً‌ا...٢٣٤﴾... سورة البقرة

’’اور جو لوگ تم میں سے مر جائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں چار مہنے اور دس دن تک اپنے آپ کو نکاح کرنے سے روکے رہیں۔‘‘

اور دوسری صورت کے بارے میں یہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ...٤﴾... سورة الطلاق

’’اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل بچہ جننے تک ہے۔‘‘

صحیحین میں یہ حدیث کہ سبیعہ اسہمی ؓ نے اپنے شوہر کی وفات کے صرف چند راتوں بعد بچہ جنم دیا تو رسول اللہ ؐ نے اسے شادی کرنے کی اجازت دے دی تھی ‘ خاوند کی وفات کی صورت میں عدت کے سلسلہ میں عورت پر چند باتوں کی پابندی واجب ہے:

1. بغیر ضرورت کے گھر سے باہر نہ نکلے۔

2. ایسا لباس زیب تن نہ کرے جسے لباس زینت قرار دیا جاتا ہو ‘ اس سلسلہ میں رنگ کی کوئی پابندی نہیں ‘ چنانچہ وہ سیاہ ‘ سرخ ‘ سبز اور ہر قسم کے رنگ کا لباس استعمال کر سکتی ہے ‘ لیکن یہ درست نہیں کہ وہ اس دوران صرف کالا لباس ہی استعمال کرے۔

3. زیورات کسی قسم کے بھی استعمال نہ کرے ‘ یعنی کنگن ‘ ہار ‘ پازیب یا کسی قسم کا بھی زیور استعمال نہ کرے بلکہ جو زیورات پہلے سے پہنچ رکھے ہوں انہیں بھی اتار دے اور اگر وہ نہ اتر سکتے ہوں تو لازمی طور پر انہیں توڑ کر اتار دے۔

4. اس مدت میں عورت کو آنکھوں ‘ رخساروں اور ہونٹوں وغیرہ کی آرائش بھی نہیں کرنی چاہئے یعنی اس کیلئے سرمہ اور سرخی وغیرہ استعمال کرنا بھی ناجائز ہے۔

5. اس حالت میں عورت کیلئے کسی بھی قسم کی خوشبوہ خواہ وہ بخور ہو یا تیل وغیرہ ‘ استعمال کرنا جائز نہیں ‘ ہاں البتہ جب وہ حیض سے پاک ہو کر غطل کر ے تو صرف اس مقام پر خوشبو استعمال کر سکتی ہے جہاں سے بدبو آتی ہے۔ بعض عوام الناس جو یہ بیان کرتے ہیں کہ عورت کو چاہیے کہ عدت میں کسی سے بات چیت نہ کرے‘ اسے کوئی نہ دیکھے ‘ وہ گھر کے صحن میں نہ جائے ‘ گھر کی چھت پر نہ جائے ‘ چاند کو نہ دیکھے ‘ جمعہ کے دن کے سوا اور کسی دن غسل نہ کرے ‘ اذان کے وقت نماز کو مؤخر نہ کرے بلکہ اذان کے وقت ہی جلدی سے نماز ادا کرے تو ان تمام چیزوں کا شریعت میں کوئی اصل نہیں۔

مردوں کی طرف دیکھنے اور مردوں کے عورتوں کی طرف دیکھنے کے اعتبار سے بھی سوگ والی اور غیر سوگ والی عورتوں میں کوئی فرق نہیں لہٰذا اس پر واجب ہے کہ اپنے چہرے کا پردہ کرے اور جسم کے ہر اس حصے کو چھپائے جو فتنہ کا سبب بن سکتا ہو‘ اس کیلئے مردوں سے حتی کہ غیر محرم مردوں سے بھی بات کرنا جائز ہے بشرطیکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو‘ ایسی عورت ٹیلیفون بھی سن سکتی ہے اور اگر کوئی دروازے پر دستک دے رہا ہو تو اس کی بات کا جواب بھی دے سکتی ہے اور اس قسم کی دوسری حاجات بھی پوری کر سکتی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب العده: جلد 3  صفحہ 347

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ