سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(358) بیوی سے کہا کہ اگرتو فلاں جگہ گئی تو…

  • 9813
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 923

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنی بیوی کو ایک جگہ جانے سے منع کیا،مگر جب اس نے وہاں جانے پر اصرار کیا تو مجھے سخت غصہ آیا اور میں نے کہا کہ اگر تو وہاں گئی تو ،تو میری میاں بہن کی پشت کی طرح ہوگی،اس کے بعد میں سفر پر چلا گیا اور جب واپس آیا تو معلوم ہوا کہ اس نے میرے حکم کی مخالفت کی ہے اور وہاں چلی گئی ہے ،اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟کیا میں اپنی قسم کا کفارہ دوں؟یا اس سے میری بیوی کو طلاق ہو گئی ہے؟کیا کفارہ ادا کرنے کے لئے وقت معین ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میں سائل اور دیگر تمام مسلمانوں کو یہ نصیحت کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اس طرح کا احمقانہ قدم نہ اٹھایا کریں،اللہ تعالیٰ نے ظہار کو ایک بہت نامعقول اور جھوٹی بات قرار دیا ہے اس سوال کا جواب یہ ہے کہ سائل کا اگر مقصد’’بیوی کو ماں کی پشت کی طرح قرار دینے سے‘‘ اسے حرام قرار دیا تھا تو یہ ظہار ہے اور ظہار کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے اس کے لئے بیوی کے قریب جانا جائز نہیں،ظہار کا کفارہ حسب ذیل آیات میں مذکور ہے:

﴿وَالَّذِينَ يُظَاهِرُ‌ونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِ‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ‌ ﴿٣ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَ‌يْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۖ فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ۚ ذَٰلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَ‌سُولِهِ...﴿٤﴾... سورة المجادلة

’’اور جو لوگ اپنی بیویوں کو ماں کہہ بیٹھیں پھر اپنی بات سے رجوع کرنا چاہیں تو(ان کو)ہم بستری کرنے سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا(ضروری)ہے(مومنو!) اس(حکم)سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہوں،اللہ اس سے خبردار ہے۔جس کو غلام نہ ملے وہ مجامعت سے پہلے متواتر دو مہینے کے روزے رکھے جو شخص اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو(اسے)ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا چاہیے،یہ(حکم)اس لئے(ہے) کہ تم اللہ اوراس کے رسول کے فرماں بردار ہوجائو۔‘‘

لہٰذا اس پر واجب ہے کہ بیوی سے مجامعت کرنے سے پہلے اس کفارہ کو ادا کرے، جو اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ذکر فرمایا ہے اور اگر ان الفاظ سے اس کا مقصد بیوی کو منع کرنا تھا،اسے حرام قرار دینا مقصد نہیں تھا تو پھر یہ الفاظ قسم کے حکم میں ہوں گے اور ان کا کفارہ بھی قسم کا کفارہ ہوگا،ظہار کی صورت میں بیوی اپنے شوہر سے خاص حقوق کا مطالبہ کرسکتی ہے اور اگر وہ حقوق ادا نہ کرنے پر اصرار کرتے تو پھر دونوں کو عدالت کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الظہار: جلد 3  صفحہ 338

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ