سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(345) گواہی کے بغیر بھی رجوع صحیح ہے

  • 9800
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1162

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مرد نے ایک عورت سے شادی کی‘ پھر کچھ مدت بعد اسے طلاق دے دی اور پھر گواہوں کے بغیر رجوع کر لیا تو بیوی نے اسے اپنے قریب نہیں آنے دیا کہ کہیں حرام ہی نہ ہو لیکن شوہر نے بتایا کہ اس نے اس پر اللہ کو گواہ بنا لیا ہے اور گواہی کیلئے اللہ کافی ہے تو کیا اس طرح رجوع کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرد جب اپنی بیوی کو طلاق دے دے اور پھر عدت ختم ہونے سے پہلے رجوع کر تے تو رجوع صحیح ہے اور اس طرح بیوی دوبارہ اس کی عصمت میں آ جائیگی۔ رجوع پر گواہی کے بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے‘ بعض نے اسے واجب قراردیا ہے اور بعض نے اسے سنت کہا ہے‘ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ واجب نہیں بلکہ سنت ہے‘ لہٰذا شوہر جب عدت کے اندر رجوع کر لے تو بیوی دوبارہ اس کی عصمت میں آ جا ئیگی خواہ وہ اس پر گواہ بنائے یا نہ بنائے لیکن مراجعت گواہی سے ہی مکمل ہوگی۔ عورت نے اپنے شوہر کو جو اس سے ڈرایا کہ کہیں یہ حرام ہی نہ ہو تو میں اسے یقین دلاتا ہوں کہ یہ انشاء اللہ حرام نہیں ہے اور آدمی نے جو یہ کہا کہ میں نے اس پر اللہ کو گواہ بنا لیا ہے تو بے شک اللہ ہر چیز پر گواہ ہے‘ لیکن اللہ تعالیٰ نے ہی ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم اپنے میں سے دو عادل آدمیوں کو گواہ بنائیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الطلاق : جلد 3  صفحہ 325

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ