سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(344) طلاق کے بعد گواہی یا عدالت سے رابطہ کے بغیر رجوع

  • 9799
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 979

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنی بیوی کو ایک ہی بار طلاق دے دی تھی‘ اس نے گھر نہ چھوڑا اور پھر اس کے بعد بھی ہم اکٹھے رے اور اس سلسلہ میں ہم نے کسی عالم دین یا عدالت کی طرف رجوع بھی نہیں کیا‘ ہمارے اس رجوع پر کوئی گواہ بھی نہیں تھا ‘ کیا ہمارا یہ فعل صحیح تھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں مرد جب اپنی بیوی سے جماع کے ساتھ رجوع کر لے‘ یا اس سے یہ کہے کہ ’’میں نے رجوع کر لیا ہے ‘‘ یا یہ کہے کہ ’’میں نے تجھے روک لیا ہے‘‘ تو رجوع صحیح ہے۔ رجوع کی نیت اگر آدمی جماع کر لے یا بیوی سے یہ کہہ دے کہ میں نے تجھ سے رجوع کر لیا ہے تو اس سے مقصود حاصل ہو جاتا ہے بشرطیکہ یہ طلاق صرف ایک یا دو ہوں اور اگر یہ آخری تیسری طلاق ہو تو پھر عورت حرام ہے تاوقتیکہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الطلاق : جلد 3  صفحہ 325

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ