سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(310) دبر میں وطی کا کفارہ

  • 9765
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2432

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کی دبر میں جماع کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا  جو شخص ایسا کرے اس کے لئے کوئی کفارہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کی دبر میں وطی کرنا کبیرہ گناہ اور قبیح ترین معصیت ہے کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:

((ملعون من أتى امرأة في دبرها )) (سنن أبي داؤد)

’’وہ شخص ملعون ہے جو اپنی بیوی کی دبر میں وطی کرے۔‘‘

نیز آپﷺ نے فرمایا:

((لا ينظر الله إلى رجل أتى رجلا أو امرأة في الدبر )) ( جامع الترمذي)

 اللہ تعالیٰ  اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو کسی مرد یا عورت کی دبر میں وطی کرے۔‘‘

جو شخص ایسا کرے اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ فوراً اللہ تعالیٰ کے حضور خالص توبہ کرے، خالص توبہ کے معنی یہ ہیں کہ وہ اس گناہ سے رک جائے ، اللہ تعالیٰ  کی عظمت اور اس کے عذاب کے خوف سے اسے چھوڑ دے ، جو کچھ پہلے ہوا اس پر ندامت کا اظہار کرے۔  آئندہ ایسا نہ کرنے کا سچا عزم کرے اور اعمال صالحہ کثرت سے بجا لائے، جو شخص سچی توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ  بھی اس کی توبہ کو شرف مقبولیت سے نواز دیتا ہے اور اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے جیسا کہ اس نے ارشاد فرمایا ہے:

﴿ وَإِنّى لَغَفّارٌ‌ لِمَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا ثُمَّ اهتَدىٰ ﴿٨٢﴾... سورة طه

’’ اور جو شخص توبہ کرے اور ایمان لائے اور عمل نیک کرے اور پھر سیدھے راستے پر چلے یقیناً اس کو میں بخش دینے والا ہوں۔‘‘

اور سورۃ الفرقان میں فرمایا:

﴿وَالَّذينَ لا يَدعونَ مَعَ اللَّهِ إِلـٰهًا ءاخَرَ‌ وَلا يَقتُلونَ النَّفسَ الَّتى حَرَّ‌مَ اللَّهُ إِلّا بِالحَقِّ وَلا يَزنونَ ۚ وَمَن يَفعَل ذ‌ٰلِكَ يَلقَ أَثامًا ﴿٦٨ يُضـٰعَف لَهُ العَذابُ يَومَ القِيـٰمَةِ وَيَخلُد فيهِ مُهانًا ﴿٦٩ إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صـٰلِحًا فَأُولـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّـٔاتِهِم حَسَنـٰتٍ ۗ وَكانَ اللَّهُ غَفورً‌ا رَ‌حيمًا ﴿٧٠﴾... سورة الفرقان

’’ اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جس جاندار کو مار ڈالنا اللہ نے حرام کیا ہے اس کو قتل نہیں کرتے مگر جائز طریق(یعنی شریعت کے حکم) سے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو شخص یہ کام کرے سخت گناہ میں مبتلا ہو گا، قیامت کے دن اس کو دوگناہ عذاب ہو گا اور ذلت و خواری سے ہمیشہ ا س میں رہے گا مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کئے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دے گا ، اور اللہ تعالیٰ تو بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘

اور نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:

(( إن الإسلام يهدم ماكان قبله وأن الهجرة تهدم ماكان قبلها )) صحيح مسلم )

’’اسلام سابقہ تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور ہجرت بھی سابقہ تمام گناہوں کو مٹاد یتی ہے۔‘‘

اس مضمون کی آیات و احادیث اور بھی بہت ہیں۔

علماء کے صحیح قول کے مطابق دبر میں وطی کرنے والے پر کوئی کفارہ نہیں ہے اور نہ اس سے اس کی بیوی ہی اس پر حرام ہوتی ہے بلکہ وہ اس کی عصمت میں باقی رہتی ہے ہاں البتہ بیوی کو بھی چاہیے کہ اس بہت برے کام کے سلسلے میں وہ اپنے شوہر کی بات نہ مانے اس سے رک جائے اور اگر وہ اس سے باز نہ آئے تو فسخ نکاح کا مطالبہ کرے، ہم اس برے کام سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتے ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 286

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ