سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(309) عورت کی دبر میں یا حالت حیض و نفاس میں صحبت کرنا

  • 9764
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2175

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کی دبر میں یا حالت حیض و نفاس میں صحبت کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کی دبر میں جماع کرنا جائز نہیں اور نہ یہ جائز ہے کہ حالت حض و نفاس میں جماع کیا جائے بلکہ یہ تو کبیرہ گناہ ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ ۖ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ ۖ وَلا تَقرَ‌بوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُر‌نَ ۖ فَإِذا تَطَهَّر‌نَ فَأتوهُنَّ مِن حَيثُ أَمَرَ‌كُمُ اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوّ‌ٰبينَ وَيُحِبُّ المُتَطَهِّر‌ينَ ﴿٢٢٢ نِساؤُكُم حَر‌ثٌ لَكُم فَأتوا حَر‌ثَكُم أَنّىٰ شِئتُم... ﴿٢٢٣﴾... سورة البقرة

’’اور آپ سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، کہہ دیجئے وہ تو نجاست ہے، سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو اور جب تک پاک نہ ہو جائیں ان سے متقاربت نہ کرو ہاں جب وہ پاک ہو جائیں تو جس  طریق سے اللہ نے تمہیں ارشاد فرمایا ہے، ان کے پاس جاؤ کچھ شک نہیں کہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے، تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آؤ۔‘‘

اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے یہ واضح فرما دیا ہے کہ حالت حیض میں عورتں سے کنارہ کشی ضروری ہے اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے ساتھ مقاربت(جماع) کرنے منع کردیا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ حالت حیض میں جماع کرنا حرام ہے، نفاس کا بھی یہی حکم ہے اور جب وہ غسل کر کے پاس ہو جائیں تو پھر شوہر کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ اپنی بیوی کے پاس جائے جس طریقہ سے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے اور وہ یہ کہ قبل میں جماع کرے کیونکہ کھیتی کا مقام یہی ہے جب کہ دبر تو نجاست اور غلاظت کا مقام ہے، یہ کھیتی کی جگہ نہیں ہے۔، لہٰذا بیوی کی دبر میں جماع کرنا جائز نہیں ہے بلکہ شریعت مطہرہ میں یہ کبرہ گناہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے امام دائود اور نسائیؒ نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:

((ملعون من أتى امرأة في دبرها )) (سنن أبي داؤد)

’’وہ شخص ملعون ہے جو اپنی بیوی کی دبر میں جماع کرے۔‘‘

امام ترمذی و نسائیؒ نے حضرت ابن عباسؓ سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:

((لا ينظر الله إلى رجل أتى رجلا أو امرأة في الدبر )) ( جامع الترمذي)

’’اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو کسی مرد سے یا اپنی بیوی کی دبر میں جنسی عمل کرے ۔‘‘

اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دبر میں جنسی عمل لواطت ہے جو مردوں اور عورتوں سب کے لئے حرام ہے کیونکہ اللہ تعالٰی نے قوم لوط کے تذکرہ میں فرمایا ہے۔

﴿وَلوطًا إِذ قالَ لِقَومِهِ إِنَّكُم لَتَأتونَ الفـٰحِشَةَ ما سَبَقَكُم بِها مِن أَحَدٍ مِنَ العـٰلَمينَ ﴿٢٨﴾... سورة العنكبوت

’’بلا شبہ تم(عجب) بے حیائی کے مرتکب ہوتے ہو، تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے ایسا کام نہیں کیا۔‘‘

اور نبی اکرمﷺ نے فرمایا:

((لعن الله من عمل قوم لوط )) ( مسند أحمد)

’’اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو قوم لوط جیسا عمل کرے۔‘‘

آپﷺ نے یہ تین بار فرمایا، اس حدیث کو امام احمدؒ نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔تمام مسلمانوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اس کام سے پرہیز کریں نیز ہر اس کام سے اجتناب کریں جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہو، مردوں کو چاہیے کہ وہ اس برے کام سے اجتناب کریں نیز عورتوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس سے اجتناب کریں اور اپنے شوہروں کو یہ بہت ہی برا کام یعنی حالت حیض و نفاس یا دبر میں صحبت نہ کرنے دیں ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ تمام مسلمانوں کو ہر اس کام سے عافیت و سلامتی عطا فرمائے جو اسکی شریعت مطہرہ کے خلا ف ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 284

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ