سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(293) عرصہ ہوا اس سے شادی کی تھی اور وہ نماز نہیں پڑھتی تھی…

  • 9748
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 1129

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مرد نے ایک عورت سے شادی کی تھی جس سے اس کے چار بچے ہیں اور اب وہ پانچویں بار حاملہ ہے لیکن جب سے اس سے شادی کی ہے یہ عورت نماز نہیں پڑھتی، اس کے بارے میں آپ کی نصیحت کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ ایک عظیم منکر بات ہے کیونکہ نماز تو اسلام کا ستون ہے اور یہ شہادتین کے بعد عظیم ترین اور اہم فریضہ ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَأَقيمُوا الصَّلو‌ٰةَ وَءاتُوا الزَّكو‌ٰةَ وَأَطيعُوا الرَّ‌سولَ لَعَلَّكُم تُر‌حَمونَ٥٦﴾... سورة النور

’’اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور(اللہ کے) رسول کے فرمان پر چلتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔‘‘

﴿وَأَقيمُوا الصَّلو‌ٰةَ وَءاتُوا الزَّكو‌ٰةَ وَار‌كَعوا مَعَ الرّ‌ٰ‌كِعينَ ﴿٤٣﴾... سورة البقرة

’’اور نماز پڑھا کرو اور زکوٰۃ دیا کرو اور (اللہ کے آگے) جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو۔‘‘

اور فرمایا:

﴿حـٰفِظوا عَلَى الصَّلَو‌ٰتِ وَالصَّلو‌ٰةِ الوُسطىٰ وَقوموا لِلَّهِ قـٰنِتينَ ﴿٢٣٨﴾...سورة البقرة

’’(مسلمانو)سب نمازیں خصوصاً بیچ کی نماز (نماز عصر) پورے التزام کے ساتھ ادا کرتے رہو اور اللہ کے آگے ادب سے کھڑے رہا کرو۔‘‘

اور فرمایا:

﴿فَإِن تابوا وَأَقامُوا الصَّلو‌ٰةَ وَءاتَوُا الزَّكو‌ٰةَ فَخَلّوا سَبيلَهُم...٥﴾... سورة التوبة

’’اگر وہ توبہ کریں اور نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے لگیں تو ان کی راہ چھوڑ دو۔‘‘

﴿فَإِن تابوا وَأَقامُوا الصَّلو‌ٰةَ وَءاتَوُا الزَّكو‌ٰةَ فَإِخو‌ٰنُكُم فِى الدّينِ...١١﴾... سورة التوبة

’’اگر یہ توبہ کر لیں اور نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے لگیں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں۔‘‘

یہ آیات مبارکہ اس بات پر دلالت کناں ہیں کہ جو شخص نماز نہ پڑھے اسے قتل کردیا جائے، لہٰذا واجب ہے کہ اس عورت سے توبہ کروائی جائے اور تادیبی کارروائی کی جائے حتیٰ کہ وہ نماز پڑھنے لگ جائے، جو شخص توبہ کر لے، اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرما لیتا ہے، اگر یہ عورت توبہ کرنے سے انکار کرے تو اس کا معاملہ عدالت میں پیش کردیا جائے تاکہ عدالت اس سے توبہ کروائے، اگر یہ توبہ کر لے تو صحیح ورنہ اسے اسلام سے مرتد ہونے کی وجہ سے قتل کردیا جائے، اس مسئلہ میں علماء کا صحیح ترین قول یہی ہے کیونکہ نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے:

((العهد الذي وبينهم الصلاة فمن تركها فقد كفر )) ( جامع الترمذي)

’’ہمارے اور ان کے درمیان جو عہد ہے وہ نماز ہے، جو اسے ترک کر دے وہ کافر ہے۔‘‘

اہل علم کی ایک جماعت کا قول یہ ہے کہ اسے مرتد ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ حد کے طور پر قتل کیا جائے گا لیکن ہر حال میں واجب یہ ہے کہ پہلے اس سے توبہ کروائی جائے اگر توبہ کر لے تو صحیح ورنہ حاکم وقت اور اس کے نائب قاضی پر واجب ہے کہ اگر توبہ نہ کرے تو اس کے قتل کا حکم دے دیں اور اس کے شوہر پر واجب ہے کہ اسے چھوڑ دے کیونکہ یہ عورت کافر ہے اور مسلمان کافر عورت سے شادی نہیں کر سکتا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ترک نماز کفر دو دن کفر ہے لیکن ہو بلکہ اسے چاہیے کہ سخت تادیبی کارروائی کرے، شاید وہ توبہ کر کے نماز پڑھنا شروع کر دے اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو اسے چھوڑ دے، اللہ تعالیٰ  اسے اس سے بہتر بیوی عطا فرما دے گا۔ واجب ہے کہ ایسی عورت کو اس کا شوہر، باپ اور اس کے دیگر اہل خانہ ادب سکھائیں تاکہ وہ نماز پڑھنے لگ جائے، اگر ضرورت ہو تو معاملہ عدالت میں لے جایا جائے تاکہ عدالت اس سے توبہ کروائے، اگر توبہ کرے تو صحیح ورنہ اہل علم کی ایک کثیر جماعت کے بقول کافر و مرتد ہونے کی وجہ سے اسے قتل کردیا جائے گا۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اس میں اس کے شوہر کی بھی کوتاہی ہے اور اس بات پر اس کی خاموشی ایک عظیم منکر بات ہے جبکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے:

((من رأى منكم منكرا فليغيره بيده فإن لم يستطع فبلسانه فإن لم يستطع فبقلبه وذلك أضعف الإيمان )) ( صحيح مسلم )

’’تم میں سے جو شخص کسی برائی کو دیکھے تو اسے ہاتھ سے مٹا دے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اسے زبان سے سمجھا دے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو اسے دل میں برا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘

شوہر کو تینوں طرح یعنی دل  سے، زبان سے  اور ہاتھ سے یہ برائی مٹانے کی قدرت حاصل ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿وَالمُؤمِنونَ وَالمُؤمِنـٰتُ بَعضُهُم أَولِياءُ بَعضٍ ۚ يَأمُر‌ونَ بِالمَعر‌وفِ وَيَنهَونَ عَنِ المُنكَرِ‌...٧١﴾... سورة التوبة

’’اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں کہ اچھے کام کرنے کو کہتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں۔‘‘

ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ سب کو ہدایت عطا فرمائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 271

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ