سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(291) ایک عورت کو دوسری کا مہر دینا

  • 9746
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 955

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے میری بہن کے لئے منگنی کا پیغام دیا اور ساتھ ہی اس نے مجھے یہ بات بھی پہنچائی کہ اس کے گھر والے اس شادی کو اس وقت تک قبول نہیں کریں گے جب تک میں اس کی بہن سے شادی نہ کروں ہاں البتہ میں نے اپنی بیوی کو پیشگی مہر ادا نہیں کیا بلکہ ہم تقدیم و تاخیر پر متفق ہو گئے میں نے اپنے گھر والوں اور بہن کو تیار کیا اور اس شخص نے اپنے گھر والوں اور بہن کو تیار کیا تو اس عقد کے بارے میں کیا حکم ہے کیا یہ نکاح شغار شمار ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ عقد نکاح شغار کے خلاف ہے کیونکہ نکاح شغار تو یہ ہوتا ہے کہ ایک آدمی یہ کہے کہ میں تمہیں اپنی بیٹی کا اس وقت تک رشتہ نہیں دوں گا جب تک تم اپنی بیٹی کا رشتہ مجھے نہ دو، جبکہ سائل نے جو سوال پوچھا ہے وہ اس کے برعکس ہے لیکن اس کے باوجود میں یہ کہوں گا کہ اگر یہ نکاح تبادلہ کی صورت میں ہے یعنی ان میں سے اگر ہر عورت دوسری کے لئے مہر ہے تو پھر یہ جائز نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نکاح کی حلت کے لئے مال خرچ کرنے کو شرط قرار دیا ہے اور تم نے دونوں نے  بیویوں پر مال کو خرچ نہیں کیا بلکہ ان دونوں میں سے ہر ایک کو دوسری کا مہر بنا دیا ہے اور یہ حرام ہے  اور صحیح نہیں ہے اور اگر تم دونوں نے مہر مقرر کر بھی لیا ہے تو پھر بعض اہل علم نے نکاح شغار کے بارے میں کہا ہے کہ اگر دونوں کا مل مہر ادا کر دیں اور ہر عورت اپنے شوہر سے شادی کرنے پر راضی ہو تو پھر نکاح صحیح ہو گا لیکن میرا فتویٰ یہ ہے کہ آپ اس مسئلہ میں اپنے ہاں شرعی عدالت کی طرف رجوع کریں، اگر عدالت پہلے نکاح کو برقرار رکھے تو بہتر اور اگر حاکم شرعی کی رائے اعادہ نکاح کی ہو تو نکاح دوبارہ کر لیا جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 269

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ