سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(290) کیا یہ شغار ہے؟

  • 9745
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1085

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اپنے ایک رشتہ دار کی بیٹی سے اللہ اور اس کے رسولﷺ کے حکم کے مطابق شادی کرنا چاہتا ہوں ناس کا ایک بیٹا بھی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ  کے حکم کے مطابق اپنی بہن کا رشتہ اسے دے دوں تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ یاد رہے دونوں کا مہر ایک جیسا نہیں ہو گا، دونوں لڑکیوں کا حق خاص بھی ایک جیسا نہیں ہو گا، دونوں ان رشتوں پر راضی بھی ہیں اور ان میں سے کسی کو مجبور بھی نہیں کیا گیا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر امر واقع اسی طرح ہے کہ یہ دونوں لڑکیاں راضی ہیں، بغیر کسی حیلہ سازی کے دونوں کو باقاعدہ مہر بھی ادا کیا جائے گا ، آپ دونوں کے درمیان اس نکاح کے سلسلے میں کوئی قولی یا عرفی شرط بھی نہیں ہے جس کا تقاضا یہ ہو کہ وہ اپنی بیٹی کا رشتہ آپ کو اس شرط پر دے گا کہ آپ اس کے بیٹے کو اپنی بہن کا رشتہ دیں تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس صورت میں کوئی شرعی امر مانع نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 269

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ