سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(299) طلب رزق کی وجہ سے بیوی سے دو سال سے زیادہ عرصہ غائب رہنا

  • 9728
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1314

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مرد کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ اپنی بیوی سے دو سال سے بھی زیادہ عرصہ تک جدا رہے جبکہ طلب رزق کے سلسلے میں اسے باہر جانا پڑے۔ آپ کی رائے میں ہ شرعی مدت کیا ہے جس کے اندر شوہر کو واپس آنا چاہیے نیز اس حالت میں اس کے لئے کیا واجب ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شوہر کے لئے یہ واجب ہے کہ وہ اپنی بیوی سے دستور کے مطابق زندگی بسر کرے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَعاشِر‌وهُنَّ بِالمَعر‌وفِ...١٩﴾... سورة النساء

’’ اور ان کے ساتھ اچھی طرح سے رہو سہو۔‘‘

شوہر کے لئے بیوی پر اور بیوی کے لئے شوہر پر حق معاشرت واجب ہے اور دستور کے مطابق شریعت میں سے یہ بھی ہے کہ انسان اپنی بیوی سے طویل مدت کے لئے جدا نہ رہے کیونکہ یہ اس کا حق ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ معاشرت سے لطف اندوز ہو جیسا کہ بیوی کے ساتھ معاشرت سے لطف اندوز ہونا شوہر کا حق ہے ہاں البتہ شوہر کی جدائی پر اگر عورت راضی ہو جائے خواہ یہ طویل مدت ہی کے لئے ہو تو بیوی کواس کا حق ہے اور اسی کی رضا مندی کی وجہ سے شوہر کے لئے اس میں کوئی حرج نہیں ہو گا بشرطیکہ وہ اسے ایسے پر امن گھر میں چھوڑ کر جائے جس میں کوئی خطرہ نہ ہو۔ اگر انسان طلب رزق کے لئے گھر سے باہر جائے اور بیوی اس پر راضی ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں خواہ شوہر دو سال یا اس سے زیادہ عرصہ باہر رہے لیکن اگر وہ اپنے حق کا مطالبہ کرتے ہوئے شوہر کو واپس بلائے تو یہ شرعی عدالت میں لے جایا جائے اور عدالت جو فیصلہ کرے اس پر عمل کیا جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 258

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ