سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(298) بیوی سے غائب رہنے کی مدت

  • 9727
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1272

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک غریب نوجوان ہوں لیکن بحمداللہ شادی شدہ ہوں جس ملک میں کام کرتا ہوں وہاں کا قانون چند ملازمتوں کے سوا دیگر لوگوں کو بیوی کے ساتھ لانے کی اجازت نہیں دیتا ، میری تنخواہ بھی اچھی ہے، مجھے کرایہ مکان بھی ملتا ہے، میرے پاس ڈگریاں بھی اور ڈپلومے بھی ہیں لیکن مجھے بیوی کو اپنے پاس بلانے کی اجازت نہیں ہے تو اس سلسلے میں دین حنیف کا کیا حکم ہے جبکہ مجھے رختص ایک سال بعد بلکہ چودہ ماہ ملتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شوہر کے غائب رہنے کی مدت کو بعض صحابہؓ نے چار ماہ اور بعض نے چھ ماہ بتایا ہے لیکن یہ مدت بیوی کے شوہر سے واپس آنے کے مطالبہ کے بعد ہے یعنی جب چھ ماہ کی مدت گزر جائے ، بیوی شوہر سے مطالبہ کرے کہ وہ آ جائے اور اس کے لئے آنا ممکن بھی ہو تو اس کے لئے واپس آنا لازم ہے اور اگر نہ آئے تو وہ فسخ نکاح کے لئے معاملہ قاضی کے پاس لے جاسکتی ہے اور اگر بیوی شوہر کو باہر رہنے کی اجازت دے دے خواہ مدت کتنی ہی طویل ہو اور ایک سال یا دو سالوں سے بھی زیادہ ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ شوہر کو واپس بلانا بیوی کا حق ہے اور اگر وہ اپنے حق کو ساقط کر دے تو پھر اسے فسخ نکاح کا حق نہیں ہے بشرطیکہ وہ شوہر کی عدم موجودگی پر راضی ہو اور وہ اسے کھانے ، پینے ، پہننے اور دیگر ضروریات کے لئے خرچہ بھیجتا رہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 257

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ