سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(292) میاں بیوی میں سے کسی ایک کا دوسرے کو شرعی حق سے محروم کرنا

  • 9721
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2851

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میاں بیوی میں سے کسی ایک کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ معقول شرعی عذر کے بغیر دوسرے کو طویل مدت تک شرعی ملاقات سے محروم  رکھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کچھ شک نہیں کہ میاں بیوی کا اتصال(جنسی ملاپ) نفسانی ضرورتوں میں سے ہے لیکن مرد یا عورت کی شہوت کی قوت یا کمزوری کے اعتبار سے مباشرت میں رغبت مختلف ہو سکتی ہے۔ ہاں البتہ اکثر و بیشتر مردوں میں یہ پہلو غالب ہے اور وہی کثرت مباشرت کے خواہش مند ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بہت سی خواتین اپنے شوہروں سے شاکی بھی ہوتی ہیں کیونکہ کثرت مباشرت سے انہیں نقصان پہنچتا ہے فقہائے کرام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ بیوی کو چاہیے کہ اس کا شوہر جس وقت بھی اس سے جنسی فعل کا مطالبہ کرے تو وہ اس کے مطالبہ کو پورا کرے خواہ وہ تنور ہی پر کیوں نہ ہو۔بشرطیکہ اس سے اسے نقصان نہ ہو یا کسی فرض و واجب کے ادا کرنے میں کوتاہی نہ آئے لیکن طویل عرصہ تک جنسی ملاپ کو ترک کر دینا جائز نہیں ہے کیونکہ عورت کا بھی یہ حق ہے کہ اس کی جنسی ضرورت پوری ہو اور وہ اس سسلسلے میں عورت زیادہ سے زیادہ چار ماہ تک صبر کر سکتی ہے۔ لہٰذا فقہا نے فرمایا ہے کہ شوہر کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ چار ماہ بعد مباشرت کرے بشرطیکہ اسے اس کی طاقت ہو۔ بہرحال اس معاملہ میں میاں بیوی میں سے ہر ایک کو دوسرے کی رغبت اور خواہش کا خیال رکھنا چاہیے اور اگر شوہر کی طرف سے رغبت کا اظہار ہو تو بیوی کو اس کا احترام کرنا چاہیے بشرطیکہ مشقت یا ضرر کا کوئی پہلو درپیش نہ ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 254

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ