سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(288) جب عورت بدخوئی اور اپنے شوہر کی نافرمانی کرے

  • 9717
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1508

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب بیوی الکحل اور اسپرٹ سے بنے ہوئے مختلف عطریات استعمال کر کے گھر سے نکلے اور اپنی شادی شدہ بیٹیوں کی بھی ان عطریات کے استعمال کے بعد گھر سے نکلنے کی حوصلہ افزائی کرے ، حالانکہ یہ خاوند کے منع کرنے اور اس سے باز رہنے پر حلف لینے وعظ و نصیحت کرنے اور بعض اوقات ڈانٹ ڈپٹ ہی نہیں بلکہ زدوکوب کرنے کے علی الرغم ہے لہٰذا اگر عوررت شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نکلے اور اپنی شادی شدہ اور غیر شادی بیٹیوں کے بھی شوہر یا باپ کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نکلنے کی حوصلہ افزائی کرے اور گھر سے باہر نکلنے کا مقصد محض سیر و سیاحت یا غیر ضروری اشیاء کی خریداری ہو اور اگر شوہر کے ساتھ بستر پر لیٹنے اور اس کی خدمت کرنے سے بھی انکار کردے اور بہت کم اپنے شوہر کی خدمت کرے اور اسے بیٹیوں ہی کے سپرد کر دے تو کیا اس عورت کے اس طرز عمل کو نشوز قرار دیا جائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر وعظ و نصیحت ، ڈانٹ ڈپٹ اور زدوکوب کے باوجود عورت کا حال یہ ہے کہ جو سوال میں مذکور ہے تو بلا شبہ ایسی عورت بدخو اور سرکش ہے کیونکہ اس نے اپنے شوہر کی اطاعت کی لاٹھی توڑ کر بغاوت و سرکشی کی روش کو اختیار کر رکھا ہے اور پھر یہ اس کی ضرورت کو بھی پورا نہیں کرتی اور اس کے حقوق بھی ادا نہیں کرتی لہٰذا اس صورت میں ایک منصف، مرد کے خاندان سے اور ایک منصف عورت کے خاندان سے بلا لیا جائے تاکہ وہ اس صورت حال کا جائز ہ لیں، اس کے اسباب معلوم کریں اور دونوں میں صلح کی کوشش کریں اور اگر دونوں میں صلح اور اتفاق ہو جائے اور وہ ایک  دوسرے کے حقوق ادا کرنے لگیں تو الحمد اللہ! اور اگر یہ ثابت ہو جائے کہ واقعی عورت کا طرز عمل برا ہے اور وہ بدستور اپنی نافرمانی اور حقوق ادا نہ کرنے پر مصر ہے تو اس علاقے کاا قاضی دونوں میں تفرق کرا دے اور وہ مہر واپس لوٹا دے جو اس نے لیا ہے اس کے لئے نفقہ بھی نہیں ہوگا اور اگر دونوں حاکموں کے سامنے یہ بات ثابت ہو جائے کہ شوہر جھوٹا ہے اور یہ اس پر زیادتی کرتا ہے تو دونوں اسے سمجھائیں اور اسے حکم دیں کہ یہ حسن معاشرت کا مظاہرہ کرے اور اپنے ان واجبات کو ادا کرے جو شوہر پر بیوی کے حوالے سے عائد ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 252

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ