سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(286) بیوی کی تنخواہ استعمال کرنا

  • 9715
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1340

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر میں کسی استانی سے شادی کروں تو کیا کسی ضرورت اور دونوں کی مصلحت مثلاً مکان وغیرہ بنانے کے لئے اس کی رضا مندی سے اس کی تنخواہ کو میرے لئے استعمال کرنا جائز ہے جبکہ میں اسے اس کی کوئی رسید بھی نہ دوں اور وہ اس کا مجھ سے مطالبہ بھی نہ کرے۔ یاد رہے میں خود بھی ملازم ہوں اور ماہانہ تنخواہ وصول کرتا ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اپنی بیوی کی رضا مندی سے اس کی تنخواہ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے جبکہ وہ رشیدہ (باشعور) ہو۔ اسی طرح ہر وہ چیز جو وہ آپ کو دے اسے لینے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ تو تعاون ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ اپنی خوشی سے دے اور وہ خود سمجھدار ہو کیونکہ سورۃ النساء کے آغاز میں ارشاد باری تعالٰی ہے:

﴿فَإِن طِبنَ لَكُم عَن شَىءٍ مِنهُ نَفسًا فَكُلوهُ هَنيـًٔا مَر‌يـًٔا ﴿٤﴾... سورة النساء

’’اگر وہ اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ چھوڑ دیں تو اسے ذوق و شوق سے کھا لو۔‘‘

خواہ اس کی رسید نہ بھی دی جائے اور اگر وہ آپ کو اس کی تحریر دے دے تو اس میں اور زیادہ بھی احتیاط ہے، خصوصاً جبکہ آپ کو اس کے اہل خانہ اور قریبی رشتہ داروں کی طرف سے کوئی خدشہ ہو یا اس عورت ہی کی طرف سے کوئی ڈر ہو کہ وہ مال دے کر واپس نہ مانگ لے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 251

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ