سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(247) ولیمہ کی دعوتوں کی کثرت اور شب بھر بیداری…

  • 9702
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1062

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شادی کی محفلوں‘ مہر اور ویمے کی دعوتوں میں مبالغہ آرائی‘ ہوٹلوں یا شادی گھروں میں منعقد ہونے والی ان دعوتوں میں صبح تک جاگنے‘ گانے بجانے اور موسیقی کا اہتمام اور ان محفلوں میں شرکت خصوصاً خواتین کی شرکت کے حوالہ سے رہنمائی فرمائیں تاکہ نقصان دہ باتوں سے اجتناب کیا جا سکے؟ کیا یہ جائز ہے کہ مہر اور ولیمے کی دعوتوں میں حد بندی کر کے انہیں آسان بنا دیا جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شادی کی محفلوں‘ مہر اور ولیمے کی دعوتوں میں مبالغہ آرائی اور ان دعوتوں میں شب بھر بیداری قطعاً مستحسن نہیں ہے کیونکہ سب سے بابرکت نکاح وہ ہے جس پر خرچ سب سے کم ہو‘ نکاح پر اخراجات جس قدر کم ہوں گے وہ اسی قدر بابرکت ثابت ہوگا اور اس سے شوہر کیلئے بھی یہ آسان ہو جائے گا کہ وہ بیوی کے ساتھ حسن سلوک سے زندگی بسر کر سکے۔ شادی کی بعض محفلوں میں جو گانے بجانے اور موسیقی کا اہتمام کیا جاتا اور مردوں اور عورتوں کو مخلوط کر کے شریک کیا جاتا ہے تو یہ حلال نہیں ہے۔ لوگوں پر واجب ہے کہ ان کے یہ اجتماعات شریعت کے مطابق ہوں تاکہ کفران نعمت لازم نہ آئے۔ مسلمان بھائیوں خصوصاً شرفاء اور بڑے لوگوں کو چاہئے کہ وہ مہر کم کرنے‘ اسراف و فضول خرچی نہ کرنے‘ آدھی رات یا اس سے بھی زیادہ دیر تک نہ جاگنے اور اس طرح کے دیگر امور کے سلسلہ میں نمونہ قائم کریں تاکہ عام لوگ بھی انہی کے نقش قدم پر چلیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 212

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ