سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(243) ہوٹلوں میں تقریبات کا انعقاد

  • 9698
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1049

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہوٹلوں میں منعقد کی جانیوالی تقریبتا کے بارے میں آنجناب کی کیا رائے ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہوٹلوں میں منعقد کی جانے والی تقریبات میں کئی طرح کی غلطیاں اور کئی قابل اعتراض باتیں ہوتی ہیں مثلاً ان تقریبات میں اکثرو بیشتر صورتوں میں اسراف اور فضول خرچی ہوتی ہے جس کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ دوسری بات یہ کہ ہوٹلوں میں ولیمہ کی دعوتوں میں بہت تکلف سے کام لینا پڑتا ہے اور اس قدر زیادہ لوگوں کو بلانا پڑتا ہے جس کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ تیسری بات یہ کہ اس طرح کی تقریبات میں مردوں اور عورتوں میں اختلاط ہو جاتا ہے‘ ہوٹل کے سٹاف کے ساتھ بھی اور دیگر مردوں کے ساتھ بھی اور مردوں عورتوں کا یہ اختلاط انتہائی غلط اور منکر بات ہے۔ اس وجہ سے کبار علماء کی مجلس کی طرف سے جلالۃ الملک کی خدمت میں یہ سفارش پیش کی گئی ہے کہ ہوٹلوں میں شادی اور ولیمہ کی تقریبات پر پابندی عائد کر دی جائے اور لوگوں سے کہا جائے کہ وہ ان تقریبات کا انعقاد اپنے گھروں پر کریں۔ ہوٹلوں میں پرتکلف دعوتوں کو ترک کر دیں کیونکہ ہوٹلوں میں ان دعوتوں سے کئی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ اسی طرح ان دیگر تقریبات پر بھی پابندی عائد کر دی جائے جن پر بہت زیادہ خرچ کیا جاتا ہے۔ یہ سفارش لوگوں کی ہمدردی اور خیر خواہی کیلئے پیش کی گئی ہے تاکہ انہیں زیادہ خرچ نہ کرنے کی وجہ سے آسانی ہو‘ اقتصادیات بھی بہت خراب نہ ہو‘ اسراف اور فضول خرچی کی بھی حوصلہ شکنی ہو تاکہ متوسط درجے کے وجہ سے آسانی ہو‘ اقتصادیات بھی بہت خراب نہ ہو‘ اسراف اور فضول خرچی کی بھی حوصلہ شکنی ہو تاکہ متوسط درجے کے لوگوں کیلئے بھی شادی میں آسانی اور اسراف و فضول خرچی کی وجہ سے پریشانی نہ ہو کیونکہ جب کوئی شخص یہ دیکھے گا کہ اس کے چچازاد یا کسی اور رشتہ دار نے ہوٹل میں ولیمہ کی بہت پرتکلف دعوت کا اہتمام کیا ہے تو وہ بھی اس کی نقالی اور مشابہت کیلئے یا تو قرض لے کر بے حد اخراجات برداشت کرے گا یا احساس کمتری میں مبتلا ہو کر وہ شادی کے پروگرام ہی کو مؤخر کر دے گا لہٰذا میری تمام مسلمانوں کو یہ نصیحت ہے کہ وہ خوشی کی ان تقریبات کو ہوٹلوں یا مہنگے شادی گھروں میں منعقد نہ کریں کیونکہ انہیں بہت زیادہ مہنگے شادی گھروں یا ہوٹلوں میں منعقد کرنے کی بجائے سستے ہوتلوں‘ شادی گھروں یا اگر ممکن ہو تو اپنے گھروں یا اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں منعقد کرنا زیادہ بہتر ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 205

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ