سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(233) کم اخراجات والی شادی بابرکت ہے

  • 9688
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1389

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مہر میں مبالغہ اور شادی کی محفلوں میں اسراف کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے خصوصاً شادی کے بعد ہنی مون منانے کیلئے بے پناہ اخراجات و تکلفات کیے جاتے ہیں‘ کیا شرعاً اس کی اجازت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مہر اور شادی کی تقریبات میں مبالغہ خلاف شریعت ہے۔ سب سے زیادہ برکت نکاح دہ ہوتا ہے جس میں اخراجات کم ہوں جس قدر اخراجات کم ہوں گے۔ اسی قدر برکت زیادہ ہوگی۔ اکثر و بیشتر حالات میں یہ مسئلہ عورتوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے کیونکہ عورتیں ہی اپنے شوہروں سے زیادہ مہر کا مطالبہ کرتی ہیں‘اگر مہر کم ہو تو عورت کہتی ہے کہ نہیں یہ مہر مناسب نہیں بلکہ واجب یہ ہے کہ ہماری بیٹی کیلئے تو (اتنا اتنا اس سے کہیں زیادہ) مہر ہو۔ تقریبات میں بھی بے پناہ اخراجات سے شریعت نے منع کیا ہے اور یہ اخراجات بھی حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ میں داخل ہیں:

﴿ وَلا تُسرِ‌فوا ۚ إِنَّهُ لا يُحِبُّ المُسرِ‌فينَ ﴿٣١﴾... سورۃ الاعراف

’’اور (اپنا مال)بے جا نہ اڑائو یقینا اللہ بے جا اڑانے والوں کو درست نہیں رکھتا۔‘‘

بہت سی عورتیں اپنے شوہروں کو تقریبات کے زیادہ اخراجات پر بھی مجبور کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ فلاں فلاں کی تقریب تو اس قدر شان و شوکت سے منعقد ہوئی تھی اور ہم کسر کیوں اٹھا رکھیں لیکن یہ ضروری ہے کہ ان تمام معاملات کو شریعت کی روشنی میں سرانجام دیا جائے۔ انسان کو نہ حد سے بڑھنا چاہئے اور نہ اسراف سے کام لینا چاہئے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اسراف ناپسند فرمایا ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:

﴿ إِنَّهُ لا يُحِبُّ المُسرِ‌فينَ ﴿٣١﴾... سورة الاعراف

’’یقینا وہ (اللہ تعالیٰ) بے جا اڑانے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔‘‘

ہنی مون کے نام سے جو فضول خرچی کی جاتی ہے تو یہ بھی بے حد ناپسندیدہ اور ناشائستہ حرکت ہے کیونکہ اس میں غیر مسلموں کی تقلید بھی ہے اور بہت سے مال و دولت کا ضیاع بھی علاوہ ازیں بہت سے دینی امور بھی ضائع ہوتے ہیں۔ خصوصاً جبکہ مسلمان ہنی مون کو منانے کیلئے کسی غیر اسلامی ملک میں چلا جائے تو وہ ان کی ایسی رسوم و عادات کو اپنے ساتھ لاتا ہے جو مسلمانوں کیلئے نقصان دہ ہیں ہاں البتہ اگر کوئی مسلمان اپنی بیوی کو ساتھ لے کر عمرہ کے لئے یا مدینہ منورہ کی زیارت کے لئے چلا جائے تو ان شاء اللہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص199

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ