سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(217) جائز شرطوں کو پورا کرنا واجب ہے

  • 9672
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 852

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب بیوی شوہر کے ساتھ یہ شرط طے کر لے کہ وہ اسے تدریس سے منع نہیں کرے گا اور شوہر اس شرط کو تسلیم کر لے اور تسلیم کرنے کے بعد نکاح کو قبول کر لے تو کیا اس صورت میں شوہر کے لئے بیوی بچوں کا نفقہ لازم ہو گا جبکہ بیوی خود بھی ملازم ہے، کیا شوہر بیوی کی رضا مندی کے بغیر اس کی تنخواہ میں سے کچھ لے سکتا ہے؟ اگر عورت دیندار ہو اور وہ گانے او موسیقی نہ سننا چاہتی ہو تو جبکہ شوہر اور اس کے اہل خانے گانے سننے کے عادی ہوں اور کہتے ہوں کہ جو گانے نہ سنے وہ وسوسہ میں مبتلا ہے تو اس حالت میں بیوی کے لئے ان لوگوں کے ساتھ رہنا سہنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی عورت اپنے منگیتر سے یہ شرط لگائے کہ وہ اسے تدریس یا پڑھنے سے منع نہیں کرے گا اور وہ اس شرط کو قبول کرتے ہوئے اس کی بنیاد پر نکاح کرے تو یہ شرط صحیح ہے لہٰذا وہ شادی کے بعد اسے پڑھنے پڑھانے سے منع نہیں کر سکتا کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:

((إن أحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج )) ( صحيح البخاري )

’’جن شرطوں کو پورا کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، وہ ہیں جن کے ساتھ تم شرم گاہوں کو حلال کرتے ہو۔‘‘

شادی  کے بعد اگر شوہر بیوی کو پڑھنے یا پڑھانے سے منع کرے تو اسے اختیار ہے کہ اگر وہ چاہے تو اس کے ساتھ زندگی بسر کرے اور اگر چاہے تو شرعی حکم سے فسخ نکاح کامطالبہ کرے۔

شوہر اور اس کے اہل خانہ کے گانے سننے اور موسیقی سے شغف سے نکاح فسخ نہیں ہو گا ہاں البتہ عورت کو چاہیے کہ وہ ان لوگوں کو نصیحت کرے اور بتائے کہ گانے اور موسیقی حرم ہیں اور گانے وغیرہ سننے میں وہ ان کے ساتھ شریک نہ ہو، نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے۔

((الدين النصيحة )) ( صحيح مسلم )

’’ دین ہمدردی و خیر خواہی کا نام ہے۔‘‘

نیز آپﷺ نے فرمایا ہے۔

((من رأى منكم فليغيره بيده فإن لم يستطع فبلسانه فإن لم يستطع فبقلبه وذلك أضعف الايمان )) ( صحيح مسلم )

’’تم میں سے جو شخص برائی دیکھے تو اسے ہاتھ سے مٹا دے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے سمجھا دے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے برا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق آیات و احادیث بہت زیادہ ہیں، شوہر کو چاہیے کہ اپنی بیوی اور بچوں پر خرچ کرے، اسے اپنی بیوی کی اجازت اور رضا مندی کے بغیر اس کی تنخواہ میں سے کچھ لینے کا حق حاصل نہیں ہے اور بیوی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے نکل کر اپنے اہل خانہ یا کسی اور کے پاس جائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص179

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ