سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(200) عورت بذات خود اپنا نکاح نہیں کر سکتی

  • 9655
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1073

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب میں ابھی چھوٹی عمر کی تھی اور بلوغت کو بھی نہیں پہنچی تھی، میرے دادا نے میری ناپسندیدگی کے باوجود اپنے پوتے سے میرا نکاح کردیا، زفاف کے وقت بھی میں نے اس کے پاس جانے سے انکار کردیا جس کی وجہ سے کئی مشکلات بھی پیدا ہوئیں حتیٰ کہ معاملہ عدالت تک پہنچ گیا اور عدالت نے میرے حق میں فسخ کا فیصلہ دے دیا لیکن میرا چچا جو کہ اس نوجوان کا والد ہے، وہ اپنے بیٹے ہی سے میری شادی کرنے پر مصر ہے لیکن مجھے یہ رشتہ منظور نہیں، چچا کے خوف کی وجہ سے کیا مجھے اجازت ہے کہ میں عدالت میں جا کر اس شخص سے شادی کر لوں جو میرے والد کی زندگی میں شادی کا پیغام لے کر آیا تھا؟ کیا ولی کی اجازت کے بغیر یہ شادی صحیح ہو گی؟ یاد رہے کہ اب اس چچا کے سوا میرا اور کوئی ولی نہیں ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کو چاہیے کہ پھر اسی عدالت میں جائیں جس نے پہلے نکاح کوفسخ کر دیا تھا اور قاضی کو بتائیں کہ آپ کے چچا نے آپ کو روک رکھا ہے اور کفو کے ساتھ شادی سے منع کر رکھا ہے تاکہ آپ کو اس طرح پریشان کر کے اپنے بیٹے سے  شادی پر مجبور نہ کر سکے، قاضی کے سامنے جب یہ بات ثابت ہو جائے گی کہ وہ ایک طویل مدت سے آپ کو شادی سے روک کر نقصان پہنچا رہا ہے تو وہ آپ کے چچا کی ولایت کو ختم کر کے کسی اور کو ولی مقرر کردے گا یا وہ خود ولی کے فرائض سرانجام دے گا کیونکہ:

((فالسلطان ولي من لا ولي له )) ( سنن أبي داؤد)

’’جس کا کوئی ولی نہ ہو حاکم اس کا ولی ہے۔‘‘

لیکن آپ کے لئے یہ جائز نہیں کہ اپنا نکاح خود کریں کیونکہ حدیث میں ہے:۔

((لاتزوج المرأة ولاتزوج المرأة نفسها )) (سنن ابن ماجه)

’’ کوئی عورت کسی عورت کا نکاح نہ کرے اور نہ کوئی عورت خود اپنا نکاح کرے۔‘‘

نیز حدیث((لانكاح الابولي)) کا بھی یہی تقاضا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 166

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ