سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(175) یہ عورت اجنبی ہے

  • 9630
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1029

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری عمر48 برس تھی، میں بیمار ہو گیا تو میرے اہل خانہ میں سے کوئی بھی میری خبر گیری کے لئے موجود نہ تھا، میرا ایک شریک کار اور مسلمان دوست تھا، مجھے اس کی مدد کی ضرورت تھی لہٰذا اس نے میری مدد کی اور مجھے اپنے گھر لے گیا، اس کی بیوی بھی مسلمان، دیندار اور حافظ قرآن ہے، بیماری کے دوران اس نے میری خدمت کی اور جب اللہ تعالیٰ نے مجھے شفاء اور صحت و عافیت سے نواز دیا تو میں نے چاہا کہ اپنے دوست کی اس بیوی کو اپنی بہن بنا لو جبکہ میری کوئی حقیقی بہن نہیں ہے لہٰذا ہم نے قرآن مجید سامنے رکھ کر یہ عہد کیا کہ یہ عورت میری بہن ہے اور میرے لئے ہمیشہ ہمیشہ حرام ہے، یہ معاہدہ اس کے شوہر، اولاد، بچیوں اور میرے سارے اہل خانہ کی رضا مندی سے ہوا تھا جس کی وجہ سے میں اب اسے اپنی حقیقی بہن سمجھتا ہوں تو سوال یہ ہے کہ کیا میں اس کے ہاتھ کو چھو سکتا ہوں؟ حج میں اس کا محرم بن سکتا ہوں جبکہ میرے اور اس کے خاندان کے اکثر لوگوں کو بھی یہ معلوم ہے کہ میں نے اسے بہن بنا لیا ہے؟ امید ہے آپ اس مسئلے میں شریعت اسلامی کے حکم  سے آگاہ فرمائیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے اس دوست نے آپ سے خواہ کیسی بھی نیکی کی ہو اس کی بیوی نے خواہ کتنی بھی خدمت سرانجام دی ہو تو اس وجہ سے وہ آپ کی محرم نہیں بن سکتی بلکہ بدستور وہ اجنبی ہے کیونکہ عورت نصوص شریعت کے بیان کردہ حدود کے اندر صرف نسب، رضاعت یا مصاہرت ہی سے حرام ہو سکتی ہے، لہٰذا آپ کے لئے اسے ہاتھ یا کسی اور عضو سے چھونا جائز نہیں اور نہ آپ حج وغیرہ کے سفر میں اس کے لئے محرم ہی بن سکتے ہیں، اس سے خلوت بھی حرام ہے خواہ اس پر وہ اور اس کا شوہر اور خاندان راضی کیوں نہ ہوں اس عورت سے آپ کا معاملہ اسی طرح ہو گا جس طرح کسی بھی اجنبی عورت سے ہو سکتا ہے ہاں انہوں نے آپ کے ساتھ جو حسن سلوک کیا اس پر آپ اس کے شوہر اور رشتے داروں کا شکریہ ادا کریں، ان کے کام میں جسمانی مدد کے ذریعے تعاون کریں، مالی تعاون کریں، حسن سلوک سے پیش آئیں اور ان سے ہمدردی و خیر خواہی کا اظہار کریں اور بوقت ضرورت ان کی مقددر بھر مدد میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 151

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ