سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(152) عزل

  • 9592
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 2216

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی عذر یا عذر کے بغیر عزل کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی عذر کی وجہ سے عزل جائز ہے مثلاً یہ کہ آدمی کسی دارالحرب میں ہو اور اسے صحبت کی ضرورت محسوس ہو اور وہ عزل کر لے ، یا اس کی لونڈی ہو اور وہ اپنی اولاد کے غلام ہونے سے ڈرتا ہو یا اس کے پاس کوئی باندی ہو اور اسے صحبت کی بھی ضرورت ہو اور وہ اسے بیچنا بھی چاہتا ہوں۔ عزل کے بارے میں اصل تو وہ حدیث ہے ج صحیح بخاری میں حضرت جابرؓ سے مروی ہے۔

((كنا نعزل على عهد رسول ﷺ ، والقرا ٰن ينزل )) ( صحيح البخاري)

’’ ہم رسول اللہﷺ کے زمانے میں عزل کرتے تھے اور قرآن نازل ہو رہا تھا۔‘‘

صحیح بخاری ہی میں حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ہمیں کچھ لونڈیاں ملیں تو ہم نے عزل شروع کردیا اس کے بارے میں جب رسول اللہﷺ سے پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا:

«أَوَإِنَّكُمْ لَتَفْعَلُونَ - قَالَهَا ثَلاَثًا - مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ إِلَّا هِيَ كَائِنَةٌ» صحيح البخارى كتاب النكاح

’’ کیا تم یہ کرتے ہو؟… آپﷺ نے یہ تین بار فرمایا… اور پھر فرمایا کہ قیامت تک جس جاندار نے پیدا ہونا ہے، اس نے پیدا ہو کر رہنا ہے۔‘‘

ابو دائود میں حدیث ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ! میری ایک باندی ہے میں اس سے عزل کرتا ہوں کیونکہ میں اس بات کو نا پسند کرتا ہوں کہ وہ حاملہ ہو جائے لیکن وہ کام بھی کرنا چاہتا ہوں جو مرد کرنا چاہتے ہیں اور یہودی یہ کہتے ہیں کہ عزل زندہ درگور کر دینے کی ایک چھوٹی صورت ہے۔ آپﷺ نے فرمایا۔

((كذبت يهود لو أراد الله أن يخلقه ما استطعت أن تصرفه )) (سنن أبي داؤد)

یہودی جھوٹ کہتے ہیں، اگر اللہ تعالیٰ کسی کو پیدا کرنا چاہے تو تم اسے پیدا ہونے سے روک نہیں سکتے۔‘‘

کسی عذر کے بغیر باندی سے تو اس کی اجازت کے بغیر بھی عزل جائز ہے جیسا کہ امام احمدؒ سے نص موجود ہے۔ امام مالک، ابو حنیفہ اور شافعیؒ کا بھی یہی قول ہے کیونکہ اسے صحبت یا بچہ پیدا کرنے کاحق حاصل نہیں ہے، اسی طرح اسے  اپنی باری یا اپنے لئے نفقے کا مطالبہ کرنے کا بھی اختیار نہیں ہے تو عزل سے منع کرنے کی تو وہ بالاولیٰ مالک نہ ہوئی۔

 آزاد عورت سے اس کی اجازت کے بغیر عزل نہیں کیا جا سکتا اور اس کے لئے اصل وہ حدیث ہے جسے امام احمد و ابن ماجہؒ نے حضرت عمر بن خطابؓ سے روایت کیا ہے:۔

((نهى رسول اللهﷺ أن يعزل عن الحرة إلا باذنها )) ( سنن  ابن ماجه )

’’رسول اللہﷺ نے آزاد عورت سے اس کی اجازت کے بغیر عزل کرنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘

ابن تیمیہ ؒ فرماتے ہیں کہ ’’اس کی سند قابل حجب نہیں ہے‘‘ بچہ پیدا کرنے کا چونکہ اسے حق حاصل ہے اور عزل کی وجہ سے اس کا نقصان ہے لہٰذا اس کی اجازت کے بغیر ناجائز نہیں۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں کہ ائمہ اربعہ کا مذہب یہ ہے کہ عورت کی اجازت سے عزل جائز ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 128

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ