سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(143) شادی کے لئے مناسب عمر

  • 9583
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1263

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مرد و عورت کے لئے شادی کرنے کی مناسب عمر کیا ہے، بعض عورتیں اپنے سے بڑی عمر کے مردوں اور بعض مرد اپنی عمر سے بڑی عورتوں کے ساتھ شادی کرنا پسند نہیں کرتے، لہٰذا امید ہے کہ آپ اس سوال کا جواب عطا فرمائیں گے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میں عورتوں کو یہ وصیت کرتا ہوں کہ وہ کسی مرد کے ساتھ شادی کرنے سے محض اس لئے انکار نہ کریں کہ وہ عمر میں اس سے دس یا بیس یا تیس سال بڑا ہے کیونکہ عمر میں بڑا ہونا کوئی عذر نہیں ہے، نبی اکرمﷺ نے جب حضرت عائشہؓ سے شادی کی تو آپﷺ کی عمر53 سال اور حضرت عائشہؓ کی عمر نو سال تھی لہٰذا عمر میں بڑا ہونا شادی کے لئے نقصان دہ نہیں ہے ، اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ عورت کی عمر زیادہ ہو اور اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ مرد کی عمر زیادہ ہو کیونکہ نبی اکرمﷺ نے جب حضرت خدیجہؓ سے شادی کی تو آپ ﷺ کی عمر شریف صرف25 سال تھی  جبکہ  حضرت خدیجہؓ  کی عمر 40 سال تھی۔ نبی علیہ الصلوۃ و السلام نے وحی کے نزول سے پہلے یہ شادی کی تھی اور حضرت خدیجہؓ  آپﷺ سے عمر میں پندرہ سال بڑی تھیں اور حضرت عائشہؓ سے آپﷺ نے جب شادی کی تو ان کی عمر چھوٹی تھی یعنی وہ صرف چھ یا سات برس کی تھیں اور جب رخصتی ہوئی تو ان کی عمر نو برس کی تھی اور آپﷺ کی عمر مبارک اس وقت 53 برس تھی۔ اکثر لوگ جو ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر باتیں کرتے اور میاں بیوی کی عمر کے تفاوت سے نفرت دلاتے ہیں تو ان کی یہ بات غلط ہے انہیں ایسی باتیں کرنے کا حق نہیں ہے۔ کیونکہ واجب یہ ہے کہ عورت یہ دیکھے اگر شوہر صالح اور مناسب ہے تو وہ اس سے شادی پر آمادگی کا  اظہار کر دے خواہ وہ اس سے عمر میں بڑا ہو، اسی طرح مرد کو بھی چاہیے کہ وہ نیک اور دین دار عورت کو ترجیح دے خواہ وہ عمر میں اس سے بڑی ہو بشرطیکہ شباب اور انجاب(بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت) کی عمر ہو حاصل کلام یہ ہے کہ مرد یا عورت اگر نیک ہوں تو عمر کی کمی بیٹی کوعذر یا عیب قرار نہیں دینا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی اصلاح احوال فرمائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 122

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ