سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(139) دعوت الی اللہ کیلئے مخلوط یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنا

  • 9579
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1106

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا آدمی کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ کسی ایسی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرے جہاں مرد اور عورتیں ایک ہی کمرے میں مخلوط طور پر تعلیم حاصل کرتے ہوں، یاد رہے یہ آدمی دعوت الی اللہ کے میدان میں بھی خاصا سرگرم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میری رائے میں کسی بھی انسان کے لئے خواہ و ہ مرد ہو یا عورت یہ جائز نہیں کہ وہ مخلوط درس گاہوں میں تعلیم حاصل کرے کیونکہ اس میں اس کی عفت و پاکدامنی اور اخلاق کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے کیونکہ انسان خواہ کیسا ہی پاک دامن اور با اخلاق کیوں نہ ہو جب اس کے ساتھ اس کی نشست پر ایک خاتون بھی بیٹھی ہو گی جو خوبصورت بھی ہو اور اس نے میک اپ بھی کر رکھا ہو تو فتنے فساد اور خرابی سے محفوظ رہنا ممکن نہیں ہے اور ہر وہ چیز جو فتنے و فساد اور خرابی کا باعث ہو وہ حرام ا ور ناجائز ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے اپنے مسلمان بھائیوں کے لئے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ انہیں ان امور سے محفوظ رکھے جو ان کے نوجوانوں کو فتنہ و فساد اور شر میں مبتلا کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اگر ملک میں صرف ایک ہی یونیورسٹی ہو تو طلبہ کو چاہیے کہ اسے چھوڑ کر کسی ایسے ملک چلے جائیں جس کے اداروں میں مخلوط تعلیم نہ ہو دوسروں کی رائے خواہ کچھ اور ہو میری رائے میں مخلوط تعلیم جائز نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 118

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ