سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(126) دیور زیادہ خطرناک ہے

  • 9566
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1219

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اور میرے بھائی ایک ہی مکان میں رہائش پذیر ہیں اور ہم الحمداللہ ، اللہ تعالیٰ  اور اس کے رسولﷺ کے احکام کے پابند ہیں لیکن آبائو اجداد سے ہمیں یہ عادت ورثے میں ملی ہے کہ مرد عورتیں سب اکٹھے بیٹھ جاتے ہیں ہمیں بعض دینی غیرت رکھنے والوں نے نصیحت بھی کی لیکن ہم نے ان کی بات پر کوئی توجہ نہ دی کیونکہ وہ خود نو مسلم ہیں، میں نے اس سلسلے میں ایک دن اپنے والد صاحب سے بھی بات کی کہ ہمیں ان منکر عادت پر قائم نہیں رہنا چاہیے بلکہ اسے ترک کردینا چاہیے تو یہ سن کر والد صاحب کہنے لگے کہ اللہ کی قسم! اگر تم نے ایسا کیا تو میں تمہیں چھوڑ جائوں گا اور تمہارے ساتھ کبھی نہیں بیٹھوں گا، میرے کئی بھائیوں نے بھی اس مسئلے میں والد صاحب کی تائید کی لہٰذا میں آپ سے رہنمائی کے لئے درخواست کرتا ہوں ، کیا میرا موقف صحیح نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں آپ اس بری اور مخالف شریعت عادت سے منع کرنے میں حق پر ہیں، بیویوں پر یہ واجب ہے کہ وہ اپنے خاوند کے بھائیوں سے پردہ کریں، ان کے سامنے نیز بازار میں اجنبی آدمیوں کے سامنے چہرے کو کھلا رکھنا حلال نہیں ہے  اپنے دیوروں  کے سامنے چہروں کو ظاہر کرنا زیادہ خطرناک ہے کیونکہ دیور تو گھر میں ہی رہائش پذیر ہو گا یا مہمان کی حیثیت  سے اکثر آتا جاتا ہو گا اور گھر میں اس کی آمد پر جب کوئی روک ٹوک نہ ہو گی تو اس کا خطرہ بھی بہت ہو گا، یہی وجہ ہے کہ نبی اکرمﷺ نے عورتوں کے پاس جانے سے منع کرتے ہوئے فرمایا:

((إياكم الدخول على النساء ، فقال رجل من الأنصار يا رسول الله ، أفرأيت الحمو؟ قال : الحموالموت )) ( صحيح البخاري)

’’ عورتوں کے پاس جانے سے بچو، تو ایک انصاری صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ! دیور کے بارے میں آپ کا کیا ارشاد ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ’’دیور تو موت ہے۔‘‘

یعنی اس سے تو اسی طرح فرار اختیار کرنا چاہیے جس طرح انسان موت سے فراز ڈھونڈتا ہے۔ یہ کلمہ  کہ’’دیور تو موت ہے‘‘ ایک عظیم تخدیری کلمہ ہے، اس لئے میں یہ کہتا ہوں کہ آپ نے اس عادت سے جو روکا ہے تو آپ کا یہ عمل صحیح ہے اور آپ کے والد صاحب نے جو یہ کہا ہے کہ اگر تم نے ایسا کیا یعنی عورتوں کو ان کے دیوروں  سے پردہ کرایا تو میں تمہارے ساتھ نہیں رہوں گا تو میں انہیں بھی یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ حق کو قبول کریں اور مخالفت حق عادات کی پرواہ نہ کریں ، اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور اس بات کا تو انہیں سب سے پہلے حکم دینا چاہیے تھا کہ عورتیں غیر محرموں سے پردہ کریں تاکہ وہ اپنے گھر کا اچھا سربراہ ثابت ہوتے …بے شک مرد اپنے گھر کا نگہبان  ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں جوابدہ ہے!

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 101

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ